ناکام محبت

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی علاقے میں ایک لڑکا رہتا تھا۔ جو بہت ہی غریب تھا۔ وہ لڑکا پڑھا لکھا تھا ۔ شہر کے دوسرے  لڑکوں کی طرح اس کے بھی خواب بہت ہی اونچے تھے۔ جب اس نے تعلیم مکمل کی۔ تو اس نے بہت ہی جگہ پر نوکری کے لیے اپلائی کیا۔ لیکن اس کو کسی جگہ بھی نوکری نہ ملی۔ پھر وہ چھوٹے چھوٹے برگر اور پیزوں کے کاموں کی طرف دھیان دینے لگا۔

ایک فیس بک پر اس نے ایک ایڈ پڑھا کہ فلاں پیزا فرم کو ایک اچھے اور محنتی لڑکے کی ضرورت ہے۔ اس لڑکے نے اس جگہ نوکری کے لیے اپلائی کیا۔ تو اُس  کوپیزہ فرم میں پیزہ ڈیلوری کی نوکری مل گئی۔ اس نے لڑکے نے بہت ہی محنت کی۔ وہ رات دن اس فرم کے لیے کام کرنے میں لگا رہتا تھا۔ اس طرح فرم کے مینجر کو بھی اس لڑکے پر بہت ہی فخر تھا۔ وہ بھی دوسرے لڑکو ں کو اس لڑکے کی ایمان داری اور سخت محنت کی مثالیں دیا کرتا تھا۔

ایک دن اس لڑکے کو ایک گھر سے آرڈر آیا کہ اتنے پاونڈ کا پیزہ لے کر فلاں گھر میں دے جاؤ۔ اس لڑکے نے عام روٹین کے مطابق پیزہ پیک کیا۔ تو اس گھر کے پتے پر دینے کے لیے چلا گیا۔ جب اس نے گھر کے دروازے پر جا کر دستک دی۔ تو اس گھر سے ایک بہت ہی حسین و جمیل لڑکی پیزہ لینے کے لیے نکلی۔وہ لڑکا بھی بہت ہی جوان اور خوبصورت تھا۔ جب اس لڑکی کی نظر لڑکے پر پڑی۔ تو وہ لڑکی اس لڑکے کو دل دے بیٹھی۔ اس لڑکی نے اس لڑکے کو پیزے کی قیمت سے کافی زیادہ اضافی رقم بھی دی۔  لڑکا اس رقم کو نہیں لے رہا تھا۔ لیکن لڑکی نے کہا کہ اے لڑکے میں ہر روز فلاں فرم کا پیزہ مانگواتی تھی۔ لیکن آج میں نے آپ کو پیزے کا آرڈر کیا ہے۔ اگر مجھے پیزہ اچھا لگتا تو میں ہر روز آپ سے پیزہ منگوایا کرو گا۔ آخرکار اس لڑکی نے اس لڑکے کو پیسے دے کر بھیج دیا۔ ایک دن پھر اس لڑکی نے فرم کو پیزے کا آرڈر دیا تو اس دن میں اتفاقاً وہی لڑکا پیزہ دینے کے لیے گیا۔ تو اس لڑکی نے اس لڑکے کو گھر میں بلا لیا۔ اس لڑکے کو چائے وغیرہ پلاتے ہوئے کہا کہ آپ مجھے بہت ہی اچھے لگتے ہو۔ میں آپ سے شادی کرنا چاہتی ہوں۔ لڑکے نے کہا کہ میں غریب انسان ہوں۔ آپ امیر لوگ ہوتم میرے ساتھ مزاق مت کرو۔ لیکن لڑکی نے اس کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ تم میری بات کا یقین کرو۔ میں تم سے پیار کرتی ہوں۔ اس طرح دونوں میں محبت کی باتیں ہونے لگ گئی۔ ان دونوں میں محبت زیادہ گہری ہوتی جا رہی تھی۔ اس طرح کئی سال گزرتے گئے۔

ایک دن لڑکا اس لڑکی کے محلے میں پیزہ کا آرڈر دینے کے لیے گیا۔ تو اس نے دیکھا کہ اس لڑکی کی شادی ہو رہی تھی۔ جب لڑکے نے اس لڑکی کو دلہن کے لباس میں دیکھاتو بہت ہی پریشان ہوا۔ اس نے لڑکی سے جا کر پوچھا کہ تم نے تو کہا تھا۔ میں تم سے شادی کرو گی۔ لیکن اب تم یہ کیا کر رہے ہو۔ لڑکی نے لڑکے کو کہا: کہ اے پیزے والی چھوٹی سی فرم میں کام کرنے والے۔ تو نے اپنی اوقات دیکھی ہے۔ تم غریب لوگ امیر گھر کی لڑکیوں کو پیارو محبت کے چانسے دے کر ان کی دولت کو کھاتے رہتے ہو۔ میں تم سے شادی کس طرح سے کر سکتی تھی۔ تم ایک غریب کی اولاد ہو۔ میں ایک امیر گھرانے سے تعلق رکھتی ہوں۔ میں جس سے شادی کر رہی ہوں۔ وہ لندن میں ایک اچھی کمپنی کا مالک ہے۔مجھے امیدہے کہ وہ مجھے بہت ہی خوش رہے گا۔ تمہارے پاس کیا ہے۔ تم تو خود ایک فرم کے ملازم ہو۔

لڑکی کی یہ بات سن کر لڑکے کو بہت ہی دکھ ہوا۔ اس دن کے بعد لڑکا بہت ہی دکھی رہنے لگا۔ لڑکے کو اس لڑکی کی بہت ہی  یاد آتی تھی۔ ایک دن لڑکے کو اس لڑکی کی باتیں بہت ہی دکھ دینے لگی۔ اس نے کہا تھا کہ تم غریب ہو۔ تم تو خود ایک فرم پر ملازم ہو۔ یہی باتیں لڑکے کے ذہن سے جا نہیں رہی تھی۔ لڑکا بائیک چلا رہا تھا۔ یہ باتیں اس کے دماغ پر اتنی حاوی ہو گئی تھی۔ کہ اچانک لڑکے کی بائیک ایک گاڑی سے ٹکڑا گئی۔ بائیک ٹکڑاتے ہی لڑکے کے دماغ میں گہری چوٹ آئی۔ جس کی وجہ سے لڑکے کی موت ہو گئی۔