ہر گھر کا مسئلہ

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی شہر میں ایک لڑکا رہتا تھا۔ اس کے گھر والوں نے اس کی شادی کر کے اس کو گھر سے علیحدہ کر دیا تھا۔ اس نے ایک کرایہ پر گھر لیا۔ جس گھر میں وہ اپنی بیوی کے ساتھ رہنے لگ گیا  تھا۔  شادی کے شروع شروع میں تو ان کی زندگی اچھی گزر رہی تھی۔ لیکن شادی کے تھوڑے سے عرصے کے بعد ہی ان کے گھروں میں چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑائی جھگڑے ہونے لگ گئے۔ دونوں میاں بیوی ہر بات کو برداشت کرنے کی بڑی کوشش کرتے تھے۔ اس کے باوجود بھی ان کے گھر میں لڑائی ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتی تھی۔ان کے ہمسائے ایک گھر میں ایک بوڑھا اور بوڑھیا رہتےتھے۔ ان کے گھر میں ہمیشہ ہی ہنسنے کی آوازیں آتی رہتی تھی۔ ان کی آوازیں سن کر یہ دونوں میاں بیوی بہت ہی پریشان ہوتے تھے۔ کہ ہماری شادی کو تھوری ہی مدت گزری ہے کہ ہمارے گھر میں لڑائی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ لیکن ہمارے ساتھ والے گھر سے ہر وقت اونچا اونچا ہنسنے کی آوازیں آتی ہیں۔ اس کی وجہ کیا ہو سکتی ہے؟۔

ایک دن دلہن نے اپنے میاں سے کہا: کہ ہم دونون کو ساتھ والے گھر سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔ کہ ہمارے گھر میں ہر وقت جھگڑنے کی آوازیں آتی ہیں۔ لیکن ان کے گھر میں ہر وقت ہنسنے کی آواز آتی رہتی ہیں۔ انہوں نے سوچا کہ شام کو ہم اس گھر میں جاکر دریافت کرے گے۔ کہ ہر وقت ان کے مسکرانے کی وجہ کیا ہے۔ ان کے پاس کیا ہنر ہے۔ جس کی وجہ سے ان کے گھر میں ہنسنے کی آوازیں آتی رہتی ہیں۔

وہ دونوں میاں بیوی شام کو ہمسائیوں کےگھر میں چلے گئے۔ انہوں نے گھر جا کر سلام کیا۔ توبوڑھا اور بوڑھیا کھانے پینے کے لیے چولہے کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ اس لڑکے اور لڑکی نے کہاں کہ ہمارے گھر میں ہر وقت لڑائی ہوتی رہتی ہے۔  ہمارے گھر سے لڑائی ختم ہونے کا نام نہیں لیتی۔ ہم کو بھی کوئی  ہنر بتاؤں جس پر ہم عمل کریں۔ جس کی وجہ سے ہمارے گھر میں بھی جھگڑے ختم ہو جائیں۔ ان دونوں کی باتیں سن کر بوڑھے آدمی نے کہا کہ بیٹا میرے پاس بیٹھ جاؤ۔ بوڑھے اور بوڑھیا نے ان کی مہمان نوازی کی۔ بوڑھے آدمی نے لڑکے سے کہابیٹا: جھگڑے ہر گھر میں ہوتے ہیں۔ دنیا میں کوئی گھر نہیں ہے جس گھر میں چھوٹی چھوٹی باتوں پر جھگڑے نہ ہوتے ہیں۔ آپ پریشان مت ہوں آپ کو خود ہی گھر کا نظام چلانا آ جائے گا۔

لیکن نئے جوڑے دلہا اور دلہن نے ضد کی آخر وجہ کیا ہے۔ کہ آپ کے گھر سے ہر وقت ہنسنے کی آوازیں آتی رہتی ہیں۔ ہماری شادی کو ابھی بہت ہی کم وقت ہوا ہے۔ ہمارے گھر میں لڑائی ختم نہیں ہوتی لیکن آپ کی شادی کو کافی مدت گزرنے کے بعد بھی آپ دونوں مسکراتے ہوئے زندگی بسر کر رہے ہو۔ بوڑھیا نے دلہن کو جواب دیتے ہوئے کہا: بیٹی ہمارے گھر میں بھی بہت لڑائی ہوتی ہے۔ لیکن ہم لوگوں کو سنانے کی بجائے اس کا حل خود ہی نکال لیتے ہیں۔ اس پر لڑکے نے کہا کہ آپ کے گھر میں ہمیشہ ہنسنے کی آوازیں آنا کا راز کیا ہے؟۔ اس پر بوڑھے نے کہا کہ بیٹا بات یہ ہے۔ ہم دونوں بوڑھے ہو گئے ہیں۔ جب ہمارے گھر میں لڑائی ہوتی ہے۔ آپ کی اماں بوڑھیا کے ہاتھ میں جو بھی برتن آتا ہے۔ یہ مجھے مار دیتی ہے۔ اگر وہ برتن  مجھے لگ جائے تو میں درد کے مارے بیٹھ جاتا ہوں۔ تو وہ مسکرانا شروع ہو جاتی ہے۔ اگر وہ چیز مجھے نہ لگے تو میں مسکرانا شروع  ہو جاتا ہوں۔

نتیجہ:۔ لڑائی جھگڑے ہر گھر میں ہوتے رہتے ہیں۔ ان کو خود حل کرنا سیکھو۔ورنہ ساری زندگی بچھتاوے کے آپ کے پاس کچھ نہیں رہے گا۔