کامیابی کا راز

انسان کو چاہیے کہ اگر وہ کامیاب ہونا چاہتا ہے۔ تو چند مہینے کے لیے اپنے آپ کو دوسرے لوگوں سے چھپا لے۔ کہ وہ کیا کام کر رہا ہے۔ جب وہ اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ورک کرے گا۔ تو ایک دن اس کی محنت رنگ لے ہی آئے گی۔ بہت  زیادہ لوگوں کا یہ نظر یہ ہے کہ جو  لوگ خاموش رہتے ہیں۔ تو دوسروں سے ڈرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے دوسرے لوگوں کے سامنے بات چیت کرنے سے پرہیزکرتے ہیں۔ اُن کا یہ نظر ہے کہ جب کوئی انسان خاموش رہتا ہے۔ تو لوگ اس کو کمزور سمجھنا شروع ہو جاتے ہیں۔

اگر ہم دیکھیں تو خاموشی ایک ایسی چیز ہے۔ جس میں بہت ہی طاقت ہے۔ دنیا میں جتنے بھی لوگ  کامیاب ہوتے ہیں۔ وہ زیادہ تر خاموش طبیعت کے مالک ہوتے ہیں۔ کامیاب لوگ جو بھی کام کرتے ہیں۔ وہ دوسرے لوگوں کو اپنے مقصد کے بارے میں نہیں بتاتے ہیں۔ بلکہ وہ اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے دن رات ایک کر دیتے ہیں۔ جب وہ کامیاب ہو جاتے ہیں۔ تو خود ہی سب کو ان کے مقصد کے بارے میں پتا چل جاتا ہے۔ آپ نے دیکھا ہو گا۔ کہ جو لوگ اپنا مقصد پورا ہونے سے پہلے ہی شور مچا دیتے ہیں ۔ تو کامیاب نہیں ہوتے بلکہ ناکام ہو جاتے ہیں۔

میں آپ کو یہاں خاموشی کے چند رازوں سے پردہ اُٹھانے والا ہوں۔ جو انسان کو کامیاب ہونے میں بہت ہی اہم مدد دیں گے۔ ایک تحقیق /ریسریچ کے مطابق  یہ بات دیکھنے کو ملی ہے۔ کہ جو لوگ زیادہ تر خاموش رہتے ہیں۔ وہ اپنے جذبات کو قابو پاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ کامیاب ہو کر ہی رہتے ہیں۔ اس دنیا میں ہر انسان کے پاس بڑے بڑے خواب ہیں۔ جو ہر کسی کے پورے نہیں ہوئے۔ہر انسان میں کوئی نہ کوئی خواہشات بھی پائی جاتی ہیں۔ اگر انسان ان خواہشات کو پورا کرنے میں لگا رہتا ہے۔ تو وہ اپنے مقصد کو حاصل کرنے میں ناکام ہو جاتا ہے۔ لہٰذا خاموشی ایک ایسا ہنر ہے۔ جو فرد کو اپنے جذبات اور خواہشات کو کنڑول کرنے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔

آپ نے اکثر ہی اس بات کو نوٹ کیا ہو گا۔ کہ جو لوگ خاموش طبیعت کے مالک ہوتے ہیں۔ وہ ہر بات کو بڑی پیچیدگی سے سوچتے ہیں۔ اس کی نسبت زیادہ بولنے والے لوگ اس بات کو بہتر طریقے سے سمجھ نہیں پاتے۔ اس لیے کہا جاتا ہے۔ کہ ہر بات کو خاموشی سے سن کر سمجھنا چاہیے۔ پھر کچھ کہنا چاہیے۔ خاموش لوگوں میں معاشرے کی سوچ کو سمجھنے اور اس کو حل کرنے کی بڑی طاقت ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے۔ کہ جب بھی کوئی خاموش لوگ کسی کو رائے دیتے ہیں۔ تو وہ کامیاب ہو تی ہے۔ جو فرد خاموش رہتا ہے۔ وہ زیادہ بولنے والے کی نسبت اس لیے کامیاب ہوتا ہے ۔ کہ زیادہ بولنے والے لوگ کسی نہ کسی جگہ کوئی نہ کوئی غلطی کر لیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کو ناکابی کا سامنا کرنا پڑھتا ہے۔ اسی لیے کہتے ہیں۔ کہ خاموشی انسان کی بہت طاقت ہے۔ خاموش انسان دوسرے سے کم بات چیت کرنے کے باوجود بھی دوسرے سے اعلیٰ گفتگو اس لیے کرتے ہیں۔ کہ وہ سامنے والے کی بات کو اچھے طریقے سے سن کر اس کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جب ان کو  بات مکمل طور پر سمجھ آتی ہے۔ تو پھر جا کر وہ اس بات کا جواب دیتے ہیں۔  ورنہ وہ سامنے والے کی بات سنتے ہی رہتے ہیں۔ وہ بات سننے کے ساتھ ساتھ بات کی گہرائی تک پہنچے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ جب بھی کسی سے کوئی بات کرتے ہیں۔ تو ان کی باتوں میں کوئی مقصد ہوتا ہے۔ ان کی باتوں میں وزن ہوتا ہے۔ کیونکہ خاموش طبیعت والے انسان کو فضول میں باتیں کرنا اچھا نہیں لگتا ہے۔ وہ اپنے منہ سے کوئی بھی فضول الفاظ نہیں نکالتے جس کی وجہ سے وہ دوسری کو سمجھنانے میں بہت ہی جلد کامیاب ہو جاتے ہیں۔

یہ تو بات ظاہر ہے کہ سننے والے بھی اس انسان کی بات پر غور کرتا ہے۔ جس کی بات میں کوئی وزن ہوتا ہے۔ انسان کی بات میں وزن تب ہی ہوتا ہے۔ جب وہ اگلے بندے کی بات کو خاموشی سے سن کر اس کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ صلاحیت بس اس انسان میں ہو سکتی ہے۔ جو خاموش طبیعت کا مالک ہوتا ہے۔ جس کو میں دوسرے کی بات سننے کی برداشت ہوتی ہے۔  جو وہ دوسرے کی بات تحمل سے سنتا کر اس کا حل بتاتا ہے۔ تو بات کرنے والے پر اس کا گہرا اثر پڑتا ہے۔ وہ سننے والا اس کی بات سے کوئی نہ کوئی سبق حاصل کرتا ہے۔ وہی مقصد انسان کو زندگی بسر کرنے میں مدد دیتادیتے ہیں۔ جب کوئی خاموش اور سمجھدار بات کرتا ہے۔ تو خاموشی ہی انسان کا وقار بن جاتی ہے۔

خاموشی ایک ایسی چیز ہے جو ہر کسی کو آپس میں جوڑتی ہے۔ وہ ہر رشتے اور ناطے کو مضبوطی سے سنبھالے رکھتی ہے۔ جو لوگ باتونی ہوتے ہیں۔ وہ ہر وقت دوسروں سے اِدھر اُدھر کی باتیں کرتے رہتے ہیں۔ جس باتوں کی وجہ سے ان کے منہ سے کوئی نہ کوئی ایسی بات نکل جاتی ہے۔ جس سے باتونی بندے کے اپنے ہی رشتہ دارون سے تعلقات کمزور ہو جاتے ہیں۔ خاموش انسان اپنے جذبات کو قابو میں رکھنے کی صلاحیت دوسرے انسانوں سے زیادہ رکھتا ہے۔ جس کی وجہ سے وہ اپنے رشتے داروں سے تعلق زیادہ دیر تک نبھا سکتا ہے۔ کیونکہ خاموش انسان ہر بات کو سوچ سمجھ کر منہ سے نکلتا ہے۔ کہ یہ بات کہیں دوسری عزت میں کمی کا باعث تو نہیں بنے گی۔

ہمارے بزرگوں کا کہنا ہے کہ بس بولنا ہی کمال نہیں ہے۔ بلکہ دوسرے کی باتوں کو خاموشی اور تسلی سے سن کر اس کا کوئی نہ کوئی حل نکالنا بہت بڑی کامیابی ہے۔ لوگ آپ کو اس وقت ہی اہمیت دیں گے۔ جب آپ دوسروں کی باتوں کو اہمیت دیں گے۔ آپ دوسروں کو سننے کی صلاحیت رکھتےہوئے ان کو بہتر سے بہتر مشہورہ  دیں گے۔ باتونی انسان اس لیے ناکام ہوتے ہیں۔ کہ وہ دوسری کی باتیں سننے کی صلاحیت ہی نہیں رہتے ہیں۔ وہ ہر وقت اپنی بات کو مناوانے میں لگے ہوتے ہیں۔

بزرگوں نے نچوڑ نکالا ہے کہ خاموش انسان بہت ہی بڑی مشکلات سے بج جاتا ہے۔ اس لیے انسان کی بہتر ایسی میں ہے کہ وہ زیادہ تر خاموش ہی رہے۔