موبائل چور

چوروں کے پاس چوری کرنے کے بے شمار طریقے اور فن ہوتے ہیں۔ چور لوگوں کو مختلف طریقوں سے لوٹ لیتے ہیں۔ کوئی  چورگن پوائنٹ پر چوری کر کے سب کچھ لوٹ کر لے جاتا ہے۔ تو کوئی رات کو گھر میں داخل ہو کر گھر والوں کا صفایا کر جاتا ہے۔ چند دن پہلے کی بات ہے کہ لاہور کے ایک علاقے میں موٹر سائیکل پر دو لڑکے آئے۔ انہوں نے ایک گھر میں دستک دی۔ گھر سے ایک بچہ باہر آیا۔ جب بچہ نے دوازے پر موٹر سائیکل پر دو لڑکوں کو دیکھا تو بچے نے اپنی امی جان کو بلایا۔ موٹر سائیکل سواروں نے اس عورت سے کہا :کہ "باجی" اپنا موبائل دو۔ ہم نے آپ کے شوہر کو کال کرنی ہے۔وہ لڑکے عورت کے خاوند کا نام بھی جانتے تھے۔ عورت نے کہا کہ کوئی میرے خاوند کا جاننے والا ہو گا۔ کیونکہ ان کو نام بھی معلوم ہے۔وہ عورت کمرے میں گئی تو موبائل لا کر اس نے باہر موٹر سائیکل سوارلڑکوں  کو دے دیا۔ جب موٹر سائیکل پر بیٹھے لڑکوں نے موبائل کو پڑا ۔ تو وہ موبائل کو لے کر رفو چکر ہو گئے۔

عورت بچاری دروازے پر کھڑی یہ سب کچھ دیکھ کر حیران رہ گئی۔ اس کو کوئی سمجھ نہ آرہی تھی۔ کہ اب میں کیا کرو۔ اتنے میں راہگیر بھی جمع ہو گئے کہ کیا ہوا ہے۔ اس عورت نے محلے اور راہگیروں کو سب قصہ بتایا کہ یہ لڑکوں نے دروازہ پردستک دی تھی کہ موبائل دو۔ ہم نے تیرے شوہر سے بات کرنی ہے۔ میں نے سمجھا کہ یہ لڑکے میرے شوہر کو جانتے ہیں۔ وہ نام لے کر کہہ رہے تھے کہ ہم نے اس سے بات کرنے ہے۔ میں نے یہی سمجھا کہ یہ لڑکے میرے خاوند کے دوست ہوں گے۔ جب میں نے انہوں کو موبائل دیا ۔ تو انہوں نے بائیک کو کک ماری اور موبائل لے کر چلے گئے۔ میں ان چوروں کی یہ حرکت دیکھتی ہی رہ گئی۔ کہ میرے ساتھ کیا ہوگیا ہے۔ محلے اور راہگیروں نے اس عورت کو کہا: کہ تم نے ان لوگوں کو موبائل کیوں دیا ہے؟۔ عورت نے کہا: کہ مجھے کیا پتا تھا۔ کہ یہ لوگ موبائل لے کر چلے جائیں گے۔ کبھی کبھی انسان کے ساتھ ایسا بھی ہو جاتا ہے۔ کہ اس کو پتا ہی نہیں ہوتا کہ میں جو کچھ کرنے جا رہا ہوں۔ اس میں میرا نقصان بھی ہو سکتا ہے۔ جیسا کہ اس عورت کے ساتھ ہوا ہے۔

پیارے دوستو! اس ساری کہانی سے ہم کو یہ سبق حاصل ہوتا ہے۔ کہ ہم کسی کو بلا وجہ اپنی کوئی چیز نہ دیں اور نہ ہی کسی کو اپنے گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہ دیں۔ کیونکہ آج کل بہت سے لوگ کسی نہ کسی بہانے سے لوگوں کے گھر وں میں داخل کر چوری کر کے غائب ہو جاتے ہیں۔ زیادہ تر  یہ کام ان لوگوں کے گھروں میں ہوتا ہے۔ جن گھروں میں عورتیں اور بچے ہوتے ہیں۔ کیونکہ عورتیں اور بچے بہت ہی جلد دوسروں کی باتوں میں آ جاتے ہیں۔ اس لیے ہم کو اختیار کرنی چاہیے۔ ہم کو بلاوجہ کسی کو گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ اس طرح سے ہی ہم اس جیسی وارداتوں سے بچ سکتے ہیں۔