انناس (Pine Apple)  تعارف اور فائدے

عمومی تعارف

انناس ایک بہت ہی معروف و مشہور پھل ہے۔ جیسےلوگ بڑے شوق سے کھانا پسند کرتے تھے۔ ایک ریسرچ سے پتا چلا ہے کہ یہ پھل امریکی گرمائی پودے سے پیدا ہوتا ہے۔ جیسے انگلش میں پائن ایپل کے نام سے جانا جاتا ہے۔ انناس کو بنگالی میں اننارس کے نام سے جانتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق انناس سب سے پہلے جنوبی امریکہ میں کاشت کیا گیا تھا۔ اس کے بعد یہ دوسرے ملکوں تک پھیل گیا تھا۔ ایک محقق کا کہنا ہے کہ پائن ایپل کا پودا 1910ء میں انگلستان میں لے کر آیا گیا تھا۔ یہ پودا کیوڑے کے پودے کی شکل کا ہوتا ہے۔ جس طرح سے اس کے پتے چوٹیوں پر ہوتے ہیں۔ اسی طرح انناس کے پتے بھی ہوتے ہیں۔ ان کے پتوں کے سنٹر سے شاخیں نکلتی ہیں۔ پھر ان کے پھول بننے لگتے ہیں۔ یہی پھول جب بڑے ہو جاتے ہیں۔ تو یہ فرحت بخش پھل کی شکل کو اپنا لیتے ہیں۔ انناس کا چھلکا بہت ہی موٹا ہوتا ہے۔ جس پر اُبھار در اُبھار بنے ہوتے ہیں۔ اس چھلکے کو اتار کر الگ کیا جائے تو اس کے اندر سے زرد رنگ کا گودا نکلتا ہے۔ جیسے لوگ بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ انناس باہر سے سرخ سبزی مائل اور اندر سے زرد رنگ کا دیکھائی دیتا ہے۔زرد  رنگ  کا  ہوتا  ہے۔  ذائقہ  شیریں،  ترشی  مائل  جب  کہ  خام  پھل  کا  ذائقہ  ترش  ہوتا ہے۔ حکیموں کے مطابق انناس اعضائے رئیسہ کو طاقت دینے والا، غذائیت سے بھر پور اور   فرحت بخشنے والا برصغیر پاک و ہند کا ایک مرغوب عام پھل ہے۔ گویا انناس ہندوستان اور پاکستان میں بھی بڑی کثرت سے پیدا ہوتاہے۔ کسی زمانے میں یہ سابق مشرقی پاکستان یعنی موجودہ بنگلہ دیش سے بھی آکر خوب بکتا تھا۔ اب بھی تقریباً پھلوں کی دکانوں پر ہر موسم میں دستیاب ہوتا ہے۔ اگر چہ یہ کم مقدار میں ہوتا ہے لیکن اس کے مربے کے ٹن ، جوس اور جام کی بوتلیں بھی بکثرت بکتی اور لوگوں کے استعمال میں آتی ہیں۔ انناس کی ایک خاص خوشبو ہے جو انناس ہی کے نام سے معروف ہے۔ بطور ایسنس پکوانوں میں اس کا استعمال بالعموم ہوتا ہے۔ پہلے پاکستان میں اس کی کاشت نہیں ہوتی تھی لیکن چند سال پہلے ایک زرعی تحقیق کار نے کراچی کے نواحی علاقے میں انناس کی کامیاب کاشت کا تجربہ کیا تھا۔ انناس کا مربہ دوسرے ممالک سے درآمد کیا جاتا ہے جو انتہائی خوش ذائقہ اور مفید ہوتا ہے۔

انناس کے طبی افعال و خواص

پختہ انناس کا مزاج پہلے درجے میں تر دوسرے درجے میں جب کہ خام پھل سردخشک ہوتا ہے۔ جناب حکیم کبیر الدین صاحب نے اپنی کتاب ”مخزن المفردات“ میں انناس کا مزاج سرد تر دوسرے درجہ میں لکھا ہے اور افعال میں مسکن صفراء لکھا ہے لیکن ساتھ ہی پیشاب آور، حیض کو کھول کر لانے والا ، گردے اور مثانے کی پتھری اور ریگ کو خارج کرنے والا بھی لکھا ہے۔ بعض کتابوں میں اس کو مخرج جنین بھی بتایا گیا ہے۔ نظریہ مفرد اعضاء کے بانی و مؤسس حکیم صابر ملتانی رحمتہ اللہ علیہ حکیم کبیر الدین کے بتائے گئے امزجہ پر حیرت و استعجاب کا اظہار کرتے ہوئے رقم طراز ہیں کہ:

" حیرت کا مقام ہے کہ جو دوامد رِحیض اور مخرج جنین ہو وہ کیسے سردتر اور مسکن صفراء ہو سکتی ہے۔ دنیا بھر میں کوئی ایسی دوا موجود نہیں جو مد رِحیض اور مسقط حمل ہو ، یہ بہت بڑی غلط نہی ہے۔"

ان کے نزدیک انناس محرک جگر و گردہ ، مقوی قلب ، مولد صفرا اور بول ،مسکن اعصاب، مدرِ حیض اور مسقط جنین، ملین ، قاطع سودا، مخرج بلغم در یگ اور پتھری ، معرق یعنی پسینہ آور، مفرح اور ایک لذیذ غذائے دوائی ہے۔ ان کے مطابق جہاں تک انناس کے مفرح اورمقوی قلب ہونے کا تعلق ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ انناس بڑی اعلیٰ قسم کی قاطع سودا دوا ہے۔ جس سے قلب میں تقویت پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ جگر ، گردوں اور غدد میں طراوت اور حرارت پیدا ہوتی ہے۔ اپنی اس صفت میں یہ ایک واحد پھل ہے ۔" پھلوں اور سبزیوں کے کرشمے" کے مصنف غلام رسول حسرت کے مطابق انناس دل و دماغ کو بہت طاقت دیتا ہے۔ سرد تر اور فرحت بخش ہے۔ گرم طبیعت والوں کے لیے بہت مفید ہے۔ بلغم کو بڑھاتا ہے مگر کھانسی اور زکام نہیں ہونے دیتا ۔ خفقان کو رفع کرتا ہے اور پیاس کو تسکین فراہم کرتا ہے۔

انناس کے غذائی اور کیمیائی اجزا

 انناس اپنے غذائی اور کیمیائی اجزا کی بنا پر انسانی صحت کے لیے بے حد مفید اور موثر تسلیم کیا گیا ہے۔ پختہ انناس میں اور اس کے مربہ میں وٹامن سی کثرت سے پایا جاتا ہے۔ لہٰذا جن مریضوں میں وٹامن سی کی کمی ہو ان کو یہ پھل بکثرت استعمال کرنا چاہیے۔ اس کے سبب تقویت بدن بحال رہتی ہے۔

کیمیائی تجزیہ کے مطابق انناس میں کاربوہائیڈریٹس، پروٹین کے علاوہ وٹامن اے اورسی، کیلشیم کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں اور اس کی غذائی طاقت58 کیلوریز فی سو گرام ہے۔ حیاتین اور معدنی اجزاء کی وجہ سے انناس کا طاقت بخش پھلوں میں شمار ہوتا ہے۔ انناس میں کلورین بھی پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے معدے اور نظام ہضم کی کارکردگی بڑھ جاتی ہے اور معدہ کھانا خوب ہضم کرنے لگتا ہے۔ خاص طور پر لحمیاتی غذا انناس کے باعث بہت آسانی سے ہضم ہو جاتی ہے۔ انناس میں ریشے Fibres بھی خوب ہوتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ قبض کی شکایت میں اس کا استعمال بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔ انناس کے استعمال سے چونکہ ہضم کی طاقت میں بے پناہ اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس لیے وزن کم کرنے میں بھی لوگ اس پھل کا استعمال بخوبی کرتے ہیں اور اس کے نتائج بھی خاطر خواہ نکلتے ہیں۔

ایک سو گرام انناس کے غذائی اجزا حسب ذیل ہیں:

 وٹا من اے: 130 بین الاقوامی یونٹ،تھایا مین :408 گرام ،را بوفلاوین: 402 ملی گرام، نایاسین:402 ملی گرام، وٹامن سی :24 ملی گرام، پروٹین:44 ملی گرام، کیلوریز:52 ملی گرام، نشاستہ:13 ملی گرام، کیلشیم:16 ملی گرام،فولاد:3 ملی گرام،  فاسفورس 11 ملی گرام۔

جہاں تک کچے انناس کا تعلق ہے وہ بھی غذائیت اور قوت بخشی کے لحاظ سے بہت سی خصوصیات کا حامل ہے۔

 انناس کا مناسب ترین غذائی استعمال

انناس چونکہ انسانی صحت کے لیے از مفید ہوتا ہے لہٰذا لوگ بڑے شوق اور رغبت سے اس پھل کا استعمال کرتے ہیں۔ انناس مفرح، ملین اور مدر خصوصیات رکھتا ہے۔ قلب و جگر کو تقویت دیتا ہے اور دماغ اور معدے کے افعال کو موثر بناتا ہے۔ صفرا کی گرمی کو دُور کر کے یرقان کا سد باب کرتا ہے اور خفقان، بے چینی اور گھبراہٹ کو ختم کرتا ہے۔ اس لیے لوگ اس پھل کو بطور غذا استعمال کرنے میں بڑی دلچپسی رکھتے ہیں۔ اس کے استعمال سے بڑھا ہوا بلڈ پریشر اعتدال پر آجاتا ہے اور گنٹھیا یعنی جوڑوں کے درد سے بھی نجات مل جاتی ہے، جسم کی رسولیاں بھی انناس کے استعمال سے دُور ہو جاتی ہیں۔ پیٹ کے کیڑے انناس کھانے سے ختم ہو جاتے ہیں ۔ گردوں اور مثانے کی جملہ بیماریوں میں انناس کا استعمال مفید ثابت ہوا ہے۔ کیونکہ مدر بول ہونے کی وجہ سے انناس پیشاب کھول کر لاتا ہے۔ اس طرح گردے صاف ہو جاتے ہیں۔ پیشاب کے راستے مضر اور خراب مادے اور ریگ و پتھریاں خارج ہو جاتے ہیں۔

 جسم مختلف امراض اور بیماریوں سے نجات پالیتا ہے۔ گرمیوں میں انناس کا شربت پینے سے دل و دماغ کو فرحت حاصل ہوتی ہے اور پیاس کو تسکین ملتی ہے۔ بالعموم انناس کا رس نکال کر اس میں حسب پسند مصری ملا لیتے ہیں۔ لیکن چونکہ ہر جگہ اور ہر موسم میں انناس دستیاب نہیں ہوتا اس لیے اس کا شربت بنا کر رکھ لیتے ہیں اور بوقت ضرورت استعمال میں لاتے ہیں۔ یہ شربت جگر اور معدے کی جلن ، حدت اور تیزابیت کوختم کرتا ہے اور جسم و جان کے لیے موجب فرحت و تسکین ثابت ہوتا ہے۔