سنگترے سے مختلف امراض  کا علاج 

انسانی صحت اور تندرستی کے لیے سنگترے کی افادیت مسلمہ ہے۔یہ دل اور معدے کو تقویت دیتا ہے۔پیاس کو رفع کرتا ہے۔پیشاب  کھول  کر  لاتا  ہے۔  منشیات کے مسموم  اثرات کو زائل کرتا ہے۔  اس کی  ترشی کھانسی  اور گلے کی خرابی میں نقصان نہیں دیتی ۔ مغل بادشاہ سنگتروں کو چھیل کر اس کے بیج اور گودے کو چینی اور گلاب کے شربت میں رات بھر مٹی کے برتن میں بھگونے کے بعد صبح صبح برف میں ٹھنڈا کر کے کھاتے تھے ۔ اس کا نام انہوں نے راحتِ جان رکھا تھا۔ یہ طبیعت میں بشاشت اور مسرت پیدا کرتا ہے۔ چہرے کی رنگت کو نکھارتا اور جسم میں قوت و توانائی پیدا کرتا ہے۔ اس کا گودا معدے کو تقویت دیتا ہے، دل کو مضبوط بناتا ہے ، جگر کی اصلاح کرتا ہے۔ تاہم مختلف امراض میں اس کے شفائی اثرات کے بارے میں ذیل کی سطور میں لکھا جاتا ہے۔

 نزلے اور زکام کا علاج

نزلہ اور زکام ہمارے ہاں کی عام امراض ہیں ۔ بالعموم کبھی لوگ ان کی طرف سے لا پرواہی برتتے ہیں لیکن جب یہ پوری طرح حملہ آور ہوتے ہیں تو پھر اس کے علاج کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ نزلہ وزکام سے مکمل نجات کے لیے ایک انتہائی مجرب اور معروف نسخہ درج کیا جاتا ہے۔ نزلہ اور زکام کے خاتمہ کے علاوہ یہ ملین دل پسند اور تقویت ہاضمہ کا باعث بھی بنتا ہے۔

سنگترے کا جوس مناسب مقدار میں لے کر اس میں تھوڑا سا خوردنی نمک اور ایک چمچ خالص شہد ملا کر مریض کو پلائیں۔ اس سے نزلہ، زکام اور انفلوئنز اسے افاقہ ہو جائے گا۔ سنگترے میں موجود نمکیات، رطوبات اور دیگر کیمیاوی اجزا سے پھیپھڑوں میں جمی ہوئی بلغم آسانی سے خارج ہو جائے گی اور مزید انفیکشن کا خدشہ بھی ختم ہو جائے گا۔

 بچوں کے لیے بے مثال ٹانک

ہر ماں اپنے بچے کو دودھ پلاتی ہے۔ جب کہ 100 میں سے 80 فیصد ماؤں کا دودھ بچوں کی غذائی ضروریات کو بہتر طریقے سے پورا نہیں کر تا ہے۔ جس سے بچے بہتر پرورش نہیں پاسکتے ہیں۔ کبھی کبھی ایسا بھی دیکھنے کو ملا ہے کہ بچے کی پیدائش کے وقت ماں زندہ نہیں رہ پاتی ہے۔ اگر ایسا ہو جائے تو بچوں کو بکری،بھینس اور گائے کا دودھ مجبوری کے تحت پلانا پڑھ جاتا ہے۔ اگر بچوں کو یہ دودھ راس نہ آئے تو ان کو بازاری دودھ پلایاجاتا ہے۔ جس کی وجہ سے بچوں میں طرح طرح کی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ بچے کی پیدائش کے وقت ماں کسی بیماری میں مبتلا ہو جائے تو بچے کو ماں کا دودھ ہی پلایا جاتا ہے۔ جس سے بچوں میں بے شمار بیماریاں پیدا ہونے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔ ایسی صورتِ حال میں ماؤں کو سنگترے کا جوس پلایا جاتا ہے۔ مالٹے کے جوس سے بچوں کے وٹامن کی مقدار برقرار رہتی ہے۔ جس کی وجہ سے بچہ بے شمار بیماریوں سے بچ جاتا ہے۔

 یورپی ماہرین طب تو یہاں تک کہتے ہیں کہ خالص دودھ جس سے مکھن نہ نکالا گیا ہو یہ بھی سنگترے کے اس سے زیادہ غذائیت نہیں رکھتا ۔ سنگترے کے رس میں تقریباً اتنی ہی غذائیت پائی جاتی ہے جتنی کہ خالص دودھ میں پائی جاتی ہے۔ اگر طبی نقطہ نظر سے سنگترے اور دودھ کا مقابلہ کروایا جائے تو مالٹے کا جوس دودھ سے زیادہ طاقت ور ہوتا ہے۔ جب دودھ مکمل طور پر ہضم ہو گا ۔ تو ہی وہ بدن کے لیے بہترین غذا بنے گا۔

سنگترے کے رس سے نہ صرف یہ کہ آنتوں پر بلکہ گردوں اور معدے پر بھی بوجھ محسوس نہیں ہوتا ہے۔ یہ رس  فوری طور پر جزو بدن بننے کے بعد اپنی مخصوص غذائیت پورے جسم کو پہنچاتا ہے اور سونے پر سہا کہ یہ کہ دوا اور غذا دونوں کا کام کرتا ہے۔ بچے کو تندرستی اور صحت کے ایام میں سنگترے کا رس استعمال کرانا بے حد مفید ہے۔

بخار میں سنگترے کی افادیت

بخار ایک نہایت تکلیف دہ مرض ہے۔ انسان اس کی شدت میں چاروں شانے چت ہو جاتا ہے۔ بخار کی حالت میں سنگترے کے رس کا استعمال بہت فائدہ مند ہے۔جدید میڈیکل ریسرچ کی رُو سے بخار کے  مریضوں کے لیے  سنگترے کے رس کے برابر کوئی دوسری غذا نہیں۔بعض اوقات بخار کے مریض کو پیاس شدت سے لگتی ہے۔ ضروری ہے کہ ایسے مریض کے جسم سے تمام زہریلے مواد خارج کر دیے جائیں جو اس کے خون ، جلد اور گوشت کو جلانے کا باعث بنتے ہیں۔ سادہ پانی کی بجائے سنگترے کا رس استعمال کرانے سے نہ صرف پیاس ختم ہو جاتی ہے بلکہ یہ رس زہریلے مواد کے اخراج کا بھی سبب بنتا ہے۔ ٹائیفائیڈ کے مریضوں کو جو کے دلیہ کے ساتھ پاؤ ڈیڑھ پاؤ سنگترے کا رس ملا کر استعمال کرائیں۔ سردی کی وجہ سے ہونے والے ٹائیفائیڈ بخار کے مریض کو بلا ناغہ سنگترے یا کینوں کھلاتے رہیں بلکہ بخار اترنے کے بعد بھی ایک ہفتہ تک اس کا استعمال کرتے رہیں لیکن سنگترے میٹھے ہونے ضروری ہیں ورنہ ترشی کی صورت میں نقصان کا اندیشہ ہے اور بخار کے بگڑنے کا بھی خطرہ ہے۔

دل کو تقویت فراہم کرنے والا شربت سنگترہ

سنگترہ اپنے مفید اور صحت بخش اجزاء کے باعث دیگر جسمانی اعضاء کے علاوہ اعضائے رئیسہ کے افعال کو بھی درست کرتا ہے۔ دل اعضائے رئیسہ میں سے ایک عضو ہے، جس کی تندرستی انسانی جسم کے لیے بے حد ضروری ہے۔ دل کی تقویت کے لیے سنگترے کا جوس ایک کلو، مصری ایک کلو، عرق بید مشک ایک پاؤ، عرق کیوڑہ ایک پاؤ، سب کو ملا کر شربت تیار کر لیں ۔ ایک گلاس پانی میں دو سے چار چمچ تک ملا کر استعمال کریں ۔ مفرح و مقوی قلب ہے۔

 سنگترہ بحیثیت مصفی خون

صاف اور تازہ خون جو ہر طرح کے زہریلے مادوں سے پاک ہو، انسانی جسم اور صحت کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ خون کی خرابی انسان کو طرح طرح کے امراض میں مبتلا کر دیتی ہے ۔ خون کی صفائی میں سنگترے کا بڑا اہم کردار ہے اور اس کے لیے حسب ذیل طریقے پر عمل پیرا ہوں: شربت سنگترہ میں کسی قدر چرائتہ ملا کر روزانہ بلا ناغہ پلایا کریں۔ ان شاء اللہ 21 روز کے استعمال سے چہرے پر سرخی اور شادابی کے آثار نمایاں ہونے لگیں گے ۔ ہاضمے اور خون کی خرابی سے کیل ، چھائیاں اور پھوڑے پھنسیاں وغیرہ پیدا ہونے لگتے ہیں ، ان سے شفا یابی کے لیے سنگترے کا چھلکا پانی میں پیس کر لگانا فائدہ مند ہے۔ اگر بارش یا چشمے کے پانی میں پیس کر استعمال کیا جائے تو اس کی تاثیر میں اور اضافہ ہو جاتا ہے۔

 سنگترے سے نظام ہضم کی اصلاح

سنگترے کا پھل اور اس کا رس معدے کے بیشتر عوارض کا خاتمہ کرتے ہیں یہ نظام ہضم کی مددگار رطوبات کو تحری دیتا ہے اور انتڑیوں میں مفید بیکٹیریا کی افزائش کے لیے مناسب حالات پیدا کرتا ہے۔ بعض اوقات لعاب دہن کی کمی کی وجہ سے زبان پر فاسد مادوں کی تہ جم جاتی ہے۔ اس صورت میں مریض کی بھوک اور پیاس غائب ہو جاتی ہے۔ سنگترے کا شیریں پھل یا جوس ایسی حالت کی اصلاح کر کے قوت ہاضمہ کو بہتر کرتا ہے اس سے بھوک کھل کر لگنے لگتی ہے اور غذا بہتر طور پر ہضم ہو کر جزو بدن بنتی ہے۔

 دل کے امراض کا علاج

بعض صورتوں میں دل کی شریا نیں سکڑ کر تنگ ہو جاتی ہیں اس صورت میں صرف کوئی مائع حالت کی غذا ہی مریض کو دی جاسکتی ہے۔ دل کے اس عارضے میں شیریں سنگترے کے رس میں خالص شہد ملا کر پلانے سے افاقہ ہو جاتا ہے۔ یہ آمیزہ نہ صرف دوا کا کام دیتا ہے ، بلکہ ایک عمدہ اور موثر غذا بھی ہے۔

 قبض کے تدارک کے لیے سنگترے کا استعمال

سنگترے کا استعمال نظام ہضم کو فعال کرتا ہے اور رات کو سونے سے پہلے دو چارشیر یں سنگتروں کے کھانے سے اور پھر صبح نہار میں دوبارہ سنگتروں کے استعمال سے انتریوں کی کارکردگی بڑھ جاتی ہے اور نظام اخراج متحرک ہو کر فاضل مواد اور فضلے وغیرہ کو خارج کر دیتا ہے، یوں قبض نہیں ہونے پاتی۔

 کیل مہاسوں کا سنگترے سے علاج

دنیا میں ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ خوبصورت ، دلکش اور نکھری نکھری شخصیت کا حامل ہو ۔

 کیل اور مہا سے جو زیادہ تر15 سے25 سال تک کی عمر والے افراد کو نکلتے ہیں۔ انسان کی اس فطری خواہش کی راہ میں حائل ہو جاتے ہیں۔ بعض لوگوں کے چہرے پر جب کہ بعض کی کمر پر نوکدار سرخ یا سفید رنگ کی پھنسیاں نکلتی ہیں۔ ان کو دبایا جائے تو زرد رنگ کا مواد نکلتا ہے۔ کیل اور مہاسوں سے چہرے کا حسن و رعنائی ختم ہو جاتے ہیں اور آدمی احساس کمتری میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ ان کیل مہاسوں کو ختم کرنے کے لیے بے شمار کریمیں اور دیگر ادویات بازار میں عام دستیاب ہیں مگر ان کے استعمال سے فائدہ کی بجائے الٹا نقصان ہوتا ہے اور چند دنوں کے بعد کیل اور مہاسے پھر نکلنے لگتے ہیں۔ جدید طبی تحقیقات کی رو سے ان کے تدارک کے لیے سنگترہ اکسیر کا حکم رکھتا ہے۔ سنگترے کا چھلکا خشک کر کے پیس لیں اور رات کو سوتے وقت تھوڑے سے پانی میں ملا کر کیلوں پر لیپ کریں۔ چند دنوں کے استعمال سے کیل اور مہاسے ختم ہو جائیں گے اور چہرہ صاف ہو کر خوبصورت ہو جائے گا۔ اگر ساتھ ساتھ دو تین سنگترے روزانہ کھاتے بھی رہیں تو اس سے مزید بہتری پیدا ہوگی۔

 کھانسی کا علاج

 کھٹی اور ترش چیزیں اگر چہ کھانسی کے لیے نقصان کا موجب ہیں لیکن سنگترے کی ترشی کھانسی کے لیے اکسیر کا درجہ رکھتی ہے۔ کھانسی ہونے کی صورت میں پکے ہوئے سنگترے کے رس میں مصری پیس کر شامل کر کے استعمال کریں ۔ یہ عمل کھانسی کا یقینی علاج ہے۔

دانتوں اور ہڈیوں کی مضبوطی میں سنگترے کا کردار

 دانتوں کے امراض بالعموم حیاتین ج اور کیلشیم(چونے)کی کمی کی بنا پر ہوتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے۔ کہ مالٹے میں نوں کیمیائی اجزاء بہت ہی مقدار میں مشتمل ہوتے ہیں۔ کیلشیم میں نہ صرف دانت مضبوط ہوتے ہیں۔ بلکہ یہ ہڈیوں کو بھی سخت اور بہت ہی اچھی نشوونما کرنے کے لیے بہت ہی اچھا ہے۔

 میعادی بخار کا سنگترے سے علاج

 ویسے تمام بخاروں کی ہر قسم میں سنگترہ جو کہ شیریں ہو بنیادی کردار ادا کرتا ہے لیکن میعادی بخار کے خاتمے میں بھی اس کی اہمیت مسلمہ ہے۔ خون میں زہریلے مادوں کے جمع ہو جانے کے سبب جو افراد بخار میں مبتلا ہوتے ہیں۔ ان لوگوں کے لیے مالٹے کا جوس بہت ہی مفید ہوتا ہے۔