بلی کی تخلیق کب ہوئی؟

بلی کو اللہ تعالیٰ نے اِس وقت پیدا کیا تھا۔ جب حضرت نوح علیہ السلام کی قوم پر طوفان کا عذاب آیا۔ تاریخ کثیر البدایہ جلد نمبر1 (حافظ عماد الدین ابوالفداء اسماعیل ابن کثیر)۔ تفسیر ابنِ کثیر (قرآن پاک کے پارہ نمبر 12 میں سورت ہود کی آیات 38۔39۔40 میں ہے) "حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کی تین منزلیں تھیں۔ (1) سب سے نیچے والی منزل(جو پانی کے بالکل ہی قریب تھی) میں مویشی اور عام جانور تھے۔(2) دوسری منزل(درمیان والی منزل) میں انسان تھے (3) سب سے اونچی  (تیسری) منزل پر پرندے تھے۔" حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کا دروازہ چوڑائی میں لگایا گیا تھا۔ جب سب(انسان، پرندے اور جانور) اس میں داخل ہو گئے۔ تو اس کو اللہ تعالیٰ کے طرف سے بندہوگیا۔ حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی بہت ہی وسیع اور بڑی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے دنیا میں کسی کو بھی بے مقصد پیدا نہیں کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی پیدا کی ہوئی ہر چیز میں کوئی نہ کوئی راز ضرور چھپا ہوتا ہے۔

اللہ تعالیٰ کی طرف سے جب حضرت نوح علیہ السلام کی قوم پر سیلاب کا عذاب نازل ہوا۔ تو اللہ تعالیٰ نےحضرت نوح علیہ السلام کو حکم دیا: کہ اس میں(کشتی میں) سوار ہو جاؤ۔اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کو ہر جانور اور پرندے کا جوڑا بنانے کا حکم دیا۔حضرت نوح علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہر جانور اور پرندے کا ایک ایک جوڑا بنا دیا ۔ کشتی پانی کی لہروں میں تیر رہی تھی۔ کشتی میں بے شمار چوہوں نے جنم لے لیا تھا۔ چوہوں نے کشتی میں جو بھی اناج اور کھانے پینے کا سامان پڑا ہوا تھا۔ اس کو خراب کرنا شروع کر دیا تھا۔  چوہوں نے کشتی میں اناج خراب کرنے کے علاوہ کشتی میں بھی شور مچانا شروع کر دیا تھا۔ چوہوں نے کشتی میں سوراخ کرنے شروع کر دیئے ۔ کشتی میں پانی داخل ہونے کا بہت ہی زیادہ خطرہ بڑھ رہا تھا۔ ان چوہوں کو دیکھ کر حضرت نوح علیہ السلام اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول ہو گئے۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ سے ہاتھ اُٹھا کر دعا کی۔ یا اللہ تعالیٰ! اس کشتی سے چوہوں کو ختم کر دیں۔ اگر یہ چوہے کشتی سے نہ ختم ہوئے، تو یہ چوہے کشتی میں سوراخ کر دیں گے۔ان سوراخوں سے کشتی میں پانی داخل ہو جائے گا۔ کشتی میں پانی داخل ہونے سے ہم سب سیلاب کی زد میں آ جائیں گے۔  اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کی دعا کو قبول کرتے ہوئے فرمایا: اے نوح علیہ السلام! کشی میں جو شیر ہیں۔ فلاں شیر کی پیٹھ پر ہاتھ پھیرو۔ حضرت نوح علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے شیر کی پیٹھ کر اپنا ہاتھ مبارک پھیرا۔ حضرت نوح علیہ السلام کے شیر کی پیٹھ پر ہاتھ پھیر تے ہی شیر نے بہت ہی زو ر سے چھینک ماری۔  شیر کے چھینک مارتے ہی شیر کے نتنوں سے بلی کا ایک جوڑا نر اور مادہ کشی میں گر گیا۔ اس جوڑے(نر اور مادہ) نے کشتی میں جتنے بھی چوہے تھے۔ ان سب چوہوں کا صفایا کر کے رکھ دیا۔