چیری Cherry

عمومی تعارف

چیری پھل شکل وصورت کے لحاظ سے آلو جیسا ہوتا ہے۔ اس کا ذائقہ کٹھا مٹھا، ترش اور کسیلا ہوتا ہے۔ وٹامن اور شکر اس میں کافی حد تک پایا جاتا ہے۔ اس تازہ اور مٹھا کھانے کا اپنا ہی مزہ ہے۔

 چیری کے طبعی خواص و افعال

اس کا مزاج گرم تر ہے۔ کھانسی اور گلے کے امراض میں مفید ہے۔ ترش صورت میں متلی اور قے کی کیفیت کو رفع کرتا ہے۔ قبض کو ختم کرتا ہے۔ نمک مرچ لگا کر کھانا زیادہ مفید ہے۔ چہرے پر ملنے سے رنگ نکھارتا ہے۔ معدہ کے لیے قدرے مضر ہے۔ اس لیے کھانا کھانے کے بعد اسے ہرگز نہ کھا ئیں۔

مختلف امراض میں چیری کے معالجاتی فوائد

اللہ تعالیٰ نے دنیا میں ہر چیز کو کسی کسی فائدے کے لیے ہی پیدا کیا ہے۔ چیری ایسا پھل ہے۔ جس سے بے شمار بیماریوں کا علاج کیا جا تا ہے۔

شوگر کے مرض کو چیری کے پھل سے فائدہ

اس دور میں شوکر ایک مہلک اور عام بیماری کے طور پر جانتی جاتی ہے۔ شوگر شکری اور سادہ دونوں قسم کی ہوتی ہے۔ ہر قسم کی شوگر میں چیری فائدہ مند ہے۔ اگر کٹھے میٹھی چیری کو گوشت کے ساتھ کھایا جائے ۔ تو اس کے بےشمار فائدے ہیں۔

جائے اور غذائی پر ہیز کا خیال رکھا جائے تو یقیناً بغیر کسی دوائی کے شوگر کنٹرول ہو جاتی ہے اور اگر اس کا باقاعدہ متواتر استعمال جاری رکھا جائے تو شوگر کی وجہ سے لاحق ہونے والے دیگر عوارض کا خاتمہ بھی یقینی ہو جاتا ہے۔

نظام ہضم کی درستی

 بعض صورتوں میں بھوک لگنا کم ہو جاتی ہے۔ معدہ اپنے افعال درست طور پر انجام نہیں دیتا اور نتیجتاً بدن کمزوری اور نقاہت کا شکار ہو جاتا ہے۔ چیری ایک ایسا پھل ہے جس کے استعمال سے معدے کا نظام درست ہو جاتا ہے اور بھوک نہ لگنے کی شکایت دور ہو جاتی ہے۔ بالخصوص اگر بخاروں کے بعد بھوک لگنا ختم ہو گئی ہو تو چیری کے استعمال سے بھوک کھل کر لگنے لگتی ہے اور معدے کی گرمی اور جلن کی درستی ہو جاتی ہے۔

 متلی اور قے کا تدارک

بعض صورتوں میں جی خراب ہونے  لگتا ہے اور قے آنے کے حالات پیدا ہو جاتے ہیں۔ چیری ان عوارض کے لیے تریاق کا حکم رکھتی ہے۔ خاص طور پر ترش اور کھٹی میٹھی چیری تو متلی کے لیے بے حد موثر ہے۔ اس سے بلغم میں صبح پیدا ہوتا ہے، جس کی بنا پر بلغم آسانی سے خارج ہونے لگتی ہے۔ صفرا کی زیادتی میں تو چیری بے مثل دوا ہے بلکہ انار سے بھی زیادہ فائدہ مند ہے۔ حمل کے دنوں میں عورتوں کو عمو نا متلی کی شکایت رہتی ہے۔ ایسے میں چیری کے استعمال سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ اس سے نہ صرف متلی اور قے رک جاتی ہے بلکہ بشاشت اور تقویت بھی حاصل ہوتی ہے۔ یہ رحم کو بھی تقویت دیتی ہے۔

 پیشاب کی سوزش اور جلن کا علاج

چیری ترش ہو یا میٹھی پیشاب کی جلن اور سوزش کا خاتمہ کرتی ہے۔ خاص طور پر شیریں چیری جو ترش نہ ہو پیشاب کے اعضاء کے زخموں کو مندمل کر کے بھر دیتی ہے۔ سوزاک کے مریضوں کو بھی اس سے افاقہ ہو جاتا ہے۔

پیٹ کے کیڑوں کا علاج

بعض اوقات بچوں کے پیٹ میں کیڑے ہوتے ہیں۔ علاج کروانے کے باوجود بار بار کیڑے پیدا ہو جاتے ہیں۔ جس سے سخت پریشانی ہو جاتی ہے۔ چیری کا پھل کھانے سے نہ صرف پیٹ کے کیڑوں کا خاتمہ ہو جاتا ہے، بلکہ ان کے پیدا ہونے کے اسباب کا بھی قلع قمع ہو جاتا ہے۔ پیٹ کے کیڑے ختم ہو جائیں تو انسان کو حقیقی بھوک لگتی ہے اور جو خوراک پیٹ کے کیڑے کھا جاتے ہیں وہ بھی جزو بدن بن کر انسانی صحت کو مزید بہتر کرتی ہے۔

 گردے اور مثانے کی پتھری اور ریگ کا تدارک اور اخراج

چیری ایک ایسا پھل ہے جس کو گردے اور مثانے کی ریگ ، زہریلے اور فاسد مادوں کے اخراج میں اکسیری درجہ حاصل ہے، بلکہ شیریں چیری کھاتے رہنے سے پتھری بننے کا عمل رک جاتا ہے اور جو پتھری بن چکی ہو اس کے اخراج کی صورتیں بھی پیدا ہو جاتی ہیں ۔

 خشک کھانسی کا علاج

کھانسی کی شکایت ایک تکلیف دہ صورت حال کی غماز ہوتی ہے ۔ اس دوران انسان کا سکون غارت ہو جاتا ہے۔ کھانس کھانس کر جسم دو ہرا ہو جاتا ہے، راتوں کی نیند اس کے مسلسل حملوں سے حرام ہو جاتی ہے، کھانسی اگر متواتر رہے تو اس سے سینے کے کئی امراض مثلاً دمہ اور ضیق النفس بلکہ تپ دق کے عوارض بھی لاحق ہو سکتے ہیں۔ اس لیے اس کا بروقت علاج انتہائی ضروری ہے ۔ خشک کھانسی کی صورت میں بلغم پتلا ہوتا ہے، اور بار بار کھانسنے کے باوجود بھی اس کا اخراج نہیں ہوتا، اس وقت انسان سخت تکلیف اور بے چینی محسوس کرتا ہے۔ ایسی صورت میں چیری کا استعمال مفید ثابت ہوتا ہے۔ اس سے ایک دم بلغم میں نضج پیدا ہو کر آسانی سے بلغم کا اخراج ممکن ہو جاتا ہے اور مریض کو اس تکلیف دہ صورتِ حال سے نجات مل جاتی ہے۔

انیمیا اور سرطان خون کا علاج

بعض اوقات انسانی جسم خون کی کمی (انیمیا) کا شکار ہو جاتا ہے۔خون کا سرطان بھی کبھی بھی لاحق ہو جاتا ہے۔ ان عوارض کے خاتمے کے لیے چیری کا استعمال مفید اور اکسیری اثرات رکھتا ہے۔ چیری کے پھل کے استعمال سے نہ صرف یہ کہ خون کی کمی کا تدارک ہوتا ہے بلکہ ان امراض میں نمایاں افاقہ ہو جاتا ہے، مگر اس مقصد کے لیے شیریں چیری کی بجائے ترش یا کھٹی میٹھی چیری استعمال کرنی ضروری ہے۔

جگہ کی اصلاح اور چہرے کی تروتازگی و شادابی

 جگر کی کمزوری سے چہرے کا رنگ زرد یا خیالا ہو جاتا ہے اور بے رونقی اور نقاہت کے آثار نمایاں ہو جاتے ہیں۔ بعض اوقات خون کی کمی سے بھی چہرہ سفید یا مٹیالے رنگ کا ہو جاتا ہے۔ ایسی صورتِ حال میں چیری کا استعمال اکسیری حکم رکھتا ہے۔ اس کے متواتر استعمال سے نہ صرف جگر اور خون کی اصلاح ہو جاتی ہے بلکہ چہرے کی پیلا ہٹ اور بے روقی بھی ختم ہو جاتی ہے۔ چیری کے استعمال سے خون کی تولید اور افزائش ہوتی ہے اور چہرہ نکھرا نکھرا، پر رونق، تروتازہ اور شاداب ہو جاتا ہے۔ گویا چیری انسانی حسن میں اضافے کے لیے قدرتی ٹانک کا درجہ رکھتی ہے۔

 پیشاب کی کمی کا علاج

کچھ صورتوں میں کسی خرابی یا نقص کے باعث گردے پیشاب کم بناتے ہیں۔ جس کی وجہ سے پیشاب میں خون کی آمیزش ہو جاتی ہے۔ چیری کھانے سے گردوں کے پیشاب بنانے کے عمل میں تیزی آتی ہے اور ایسے مریض جن کو پیشاب بالکل کم یا برائے نام آتا ہو انھیں ناریل انداز میں پیشاب آنے لگتا ہے اور اس طرح ہائی بلڈ پریشر اور دیگر عوارض کا بھی تدارک ہو جاتا ہے۔

داد، چنبل اور جلدی خشک پھنسیوں کا علاج

خون کی خرابی سے اکثر جسم کے بعض حصوں پر داد، چنبل اور خشک پھنسیاں نمودار ہو جاتی ہیں۔ یہ انسان کے لیے اذیت اور بے چینی کا باعث ہوتی ہیں۔ ایسی صورت میں چیری کے رس میں ہم وزن مقدار میں سرکہ شامل کر کے داد، چنیل اور خشک پھنسیوں پر یہ آمیزہ پھریری سے لگانے سے ان عوارض کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ اس طرح ان تکلیف دہ امراض سے صحت یابی ہو جاتی ہے۔ نئے اور پرانے داد کا قلع قمع تو یقینی طور پر ہو جاتا ہے۔

 قبض کا علاج

 چیری اگر شیریں اور میٹھی ہو تو ملین اثرات کی حامل ہوتی ہے۔ پیٹ کو ملین کرتی ہے۔ آنتوں کے نظام کو فعال کرتی ہے۔ اس سے قبض کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ خاص طور پر اگر چیری کو گٹھلی سمیت نگل لیا جائے تو بہت عمدہ ملین ثابت ہوتی ہے۔ یہ نہ صرف قبض کا خاتمہ کرتی ہے بلکہ آنتوں کی خشکی کو بھی رفع کرتی ہے۔