انگور         Grapes

عمومی تعارف

انگور کو زمانہ قدیم سے لوگ کھاتے چلے آرہے ہیں۔ انگور ایک ایسا پھل ہے کہ اس کا نام سنتے ہی منہ میں پانی بھر آتا ہے۔ایک معروف، لذیذ، فرحت بخش اور ہر دلعزیز پھل ہے۔ بڑے اور چھوٹے یکساں طور پر اس میوے کو پسند کرتے ہیں۔ انگور مریضوں کے لیے بہت ہی فائدہ مند ہوتا ہے۔ اہل علم کے مطابق مسر اور چین کے باشندے کئی صدیوں سے اس پھل کی اہمیت اور برتری کا دم بھرتے ہیں۔

بعض مورخین کا کہنا ہے کہ انگور کی کاشت حضرت نوح علیہ السلام نے سب سے پہلے کی تھی۔ یونان کے قدیم لوگوں کا خیال ہے کہ دیوی کس نے دنیا کی تمام اقوام کو انگور کی کاشت کرنے اور اس سے شراب بنانے کی تعلیم دی تھی۔ ہندو دیو مالا کے مطابق انسانوں کو شراب بنانے کی تعلیم اندر دیوتا نے دی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے عقیدے کے مطابق شراب یا سوم رس نوش کرنا انتہائی اچھا عمل ہے۔عیسائیت  میں  اگر چہ  شراب  خوری  کو  حرام  قرار  دیا  گیا  ہے  مگر  ان  کے  پادریوں  نے تاویلات کا سہارا لے کر شراب کو مذہبی رسومات میں جگہ دے دی ہے۔

یورپ میں انگوروں کا زیادہ تر استعمال شراب سازی کے طور پر ہوتا ہے۔ انگوروں کو کشید کر کے برانڈی بنائی جاتی ہے۔

انگور کی غذائیت اور کیمیائی اجزاء

انگور واحد پھل ہے جو غذا میں زیادہ اور حجم میں کم ہے۔ اسے تازہ بھی استعمال کیا جاتا ہے جب کہ خشک کردہ انگور بھی بے شمار فوائد کا حامل ہے۔ انگور کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ بہت زیاد و مقوی ہے مگر زود ہضم بھی ہے۔ معدے کو طاقت دے کر ہضم کے فعل کو تیز کرتا ہے۔

دبلے پتلے لوگوں کے بدن میں گوشت کی پیدائش کا سبب بنتا ہے۔ انگور صالح خون پیدا کرتا ہے۔ پیاس کی تسکین کا باعث ہے ۔ بخاروں کو دُور کرتا ہے ۔ انگور میں معدنی نمکیات کے علاوہ تمام وٹامن ، گلوکوز ، فولاد، فاسفورس ، کیلشیم ، اکسیلک اور ٹارٹرک ایسڈ پائے جاتے ہیں۔

اس کے بیچوں میں ایک تیل ، چکنائی اور ٹینک ایسڈ بھی پائے جاتے ہیں ۔ جب کہ چھلکے میں ٹینک ایسڈ کی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے۔ اس میں18فیصد شکر پائی جاتی ہے مگر یہ شکر صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ انگور میں وٹامن بی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے ، جب کہ فاسفیٹ نسبتا کم مقدار میں پایا جاتا ہے۔

انگور کے طبی افعال و خواص

 انگور ایک کثیر الفوائد طبی خواص رکھنے والا لذیذ اور فرحت بخش پھل ہے اس کی بے پناہ طبی تاثیر اور معالجاتی افادیت اس میں موجود وافر مقدار میں گلوکوز کی بنا پر ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے یہ جملہ اعضائے رئیسہ کو تقویت دے کر ان کے افعال کو منظم اور ان کی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے۔ یہ گلوکوز انتہائی زود ہضم ہوتی ہے، اسی لیے یہ معدے میں پہنچنے کے فوراً بعد خون میں جذب ہو جاتی ہے۔ عام جسمانی کمزوری اور نقاہت کے خاتمے ، بخار کے تدارک سوئے ہضم کے علاج، صالح خون بنانے اور جسم کو تو انا ، تندرست اور چہرے کی رنگت کو تر و تازہ وشاداب رکھنے میں انگور اکسیری صلاحیت رکھتا ہے۔

 انگور کا ذکر قرآن مجید میں قرآن حکیم میں

 اللہ کریم نے اہل ایمان کو حلال اور طیب چیزوں کے کھانے کی تعلیم دی ہے۔ بعض غذاوں ، پھلوں اور سبزیوں کا ذکر بھی اس مقدس کلام میں فرمایا گیا ہے۔ انگور کا ذکر قرآن حکیم میں بیش و کم 11 مرتبہ کیا گیا ہے ، اور ہر جگہ اسے ایک بہترین پھل قرار دیا گیا ہے جسے اہل تقویٰ کو اللہ کریم نے بطور انعام عطا فرمایا ہے۔

:چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے:

"بے شک متقین کے لیے جنت میں بہترین دلچپسی کے لیے باغ ہیں اور انگور ہیں۔“

اس طرح ایک اور مقام پر ارشاد ربانی ہے:

ترجمہ:  "وہ ذات اسی پانی سے ہر قسم کے اناج، زیتون، کھجور، انگور اور ہر قسم کے پھل اُگاتی ہے"۔

انگور قدرت کا انسان کے لیے ایک انمول عطیہ ہے۔ اس کا شمار ان پھلوں میں ہوتا ہے جو پرہیز گاروں اور نیکو کاروں کو جنت میں بطور انعام دیے جائیں گے۔ گویا انگور اس عالم فانی میں بھی انسان کو دیا گیا ہے اور مرنے کے بعد آنے والی ابدی زندگی میں بھی انسان اس سے لذت یاب ہو سکے گا۔

انگور کے بارے میں رسول کریم ﷺکے ارشادات

نبی کریمﷺ کی ذات گرامی تمام انسانوں کے لیے اُسوہ حسنہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ آپ ﷺنے کہ تم نے جن چیزوں کو پسند فرمایا ، مسلمان ایک امتی کے طور پر ان کا استعمال اپنے لیے موجب سعادت خیال کرتے ہیں۔ انگور کو آنحضرت ﷺ نے پسندیدگی کا اعزاز عطا فرمایا۔

حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت اقدس میں طائف کے انگور بطور ہدیہ پیش کیے گئے ۔ آنحضورﷺ نے مجھے بلا بھیجا اور فرمایا کہ انگوروں کا یہ خوشہ لے جاؤ اور اپنی والدہ کو دے دو۔ میں نے والدہ کے دینے سے پہلے اسے نوش جان کر لیا۔ کچھ دنوں کے بعد آپ ﷺ نے مجھ سے دریافت فرمایا کہ ان انگوروں کا کیا کیا؟ اپنی والدہ کودے دیے تھے؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں۔ اس پر آپﷺ نے مجھے غدر کہا یعنی دھوکا دینے والا ۔

ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ایک روایت میں ہے کہ انگور بہترین پھل ہے۔ مواہب لدنیہ کے مطابق ایک ضعیف روایت : ، روایت میں روٹی کے ساتھ انگور تناول فرمانا آپ ﷺ کی کم سے منقول ہے۔

آپﷺکے چچا زاد بھائی سید نا عبد اللہ بن عباس وہی تنہا سے روایت ہے کہ میں نے آپ ﷺ کو دیکھا کہ خوشہ سے انگور کھا رہے ہیں۔

حضرت امیہ بن زیدرضی اللہ تعالیٰ عنہ نے روایت کیا ہے کہ آپ ﷺملے تم کو میوہ جات میں انگور اور خربوزہ مرغوب تھا ۔

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ”تمہارے فائدے کے لیے منقہ ( خشک انگور ) موجود ہے۔ یہ رنگ کو نکھارتا، بلغم کو خارج کرتا ، اعصاب کو تقویت دیتا ، کمزوری کو رفع کرتا ، مزاج کو خوش گوار بناتا ، سانس کو خوشبودار بناتا اور غم کی کیفیت کو ختم کرتا ہے۔"