آڑو  Peach

عمومی تعارف

آرڑو ہندی زبان کا لفظ ہے۔ آرڑو کو عربی زبان میں خوخ کہا جاتا ہے۔ فارسی میں شفتالو، یونانی میں مرسعلا اور انگریزی میں peachکہتے ہیں۔ یہ پاکستان کا ایک بہت ہی کھایا جانا والا پھل ہے۔ اس  کی رنگت ہلکی سفید اور زرد رنگت اور گلابی دھیوں کی وجہ سے یہ پھل انتہائی خوبصورت دکھائی دیتا ہے۔ لوگ اس کی ملکی ترشتی کے ساتھ میٹھا اور عمدہ خوشبو کی وجہ سے بہت زیادہ پسند کرتے ہیں۔ پاکستان میں یہ پھل بہت ہی زیادہ پایا جاتا ہے۔ یہ شمالی پہاڑی علاقوں میں بے شمار کاشت کیا جاتا ہے۔آرڑو کا اصل وطن چین کو سمجھا جاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق تقریباً دو تین ہزار سال پہلے آرڑو کی کاشت روم میں ہونے لگی۔

سوات اور مری کے شاداب اور سرسبز کو ہسار، پنجاب کی زرخیز سرزمین اور سندھ کا ریگ زار خطہ پاکستان کے مختلف حصے ہیں۔ آب و ہوا کا یہ اختلاف پاکستان کے لیے رحمت کا باعث ہے۔ مختلف علاقوں میں آب و ہوا کے اختلاف اور تنوع کے باعث اس سرزمین میں مختلف قسم کے پھل، پھول اور سبزیاں وغیرہ پیدا ہوتے ہیں۔ پشاور کا آڑو اپنی لذت، شیرینی اور خوشبو کے اعتبار سے بےمثال ہے۔ عہد مغلیہ میں آڑو وسط ایشیا سے درآمد ہوتا تھا مگر جلد ہی ہندوستان آڑو کے معاملے میں خود کفیل ہو گیا۔

 آڑو کا مناسب غذائی استعمال

 قدرت کا اعجاز ہے کہ اس نے مختلف پھلوں کو مختلف شفائی تاثیرات سے بہرہ مند کیا ہے۔ آڑو مختلف امراض میں مفید اور کارگر ہے۔ آڑو ایک ایسا پھل ہے جو حفظ ما تقدم کا فریضہ بھی انجام دیتا ہے یعنی اس کے استعمال سے پیٹ میں کیڑے پیدا ہونے کا اندیشہ نہیں رہتا۔

حتی کہ آڑو کے پتے بھی پیٹ کے کیڑوں کے لیے موت کا پیغام ہیں۔ ان کے لیے آڑو کے پتوں کا پانی نکال کر پلایا جاتا ہے۔ اس پھل میں دیگر کئی خصوصیات بھی ہیں۔ یہ پیاس کو تسکین دیتا ہے، انسانی بدن کی بے جا گرمی اور حد اعتدال سے بڑھی ہوئی حدت کو اعتدال پر لا کر جسم کو تسکین دیتا ہے۔ موسم گرما میں خون میں جوش اور حرارت پیدا ہونے سے طبیعت بے چین اور مضطرب ہو جاتی ہے۔ بعض حضرات کا منہ صبح اُٹھنے پر تلخی اور کڑواہٹ کا ذائقہ لیے ہوئے ہوتا ہے یا متلی اور قے کی کیفیت ہوتی ہے۔ ایسے حضرات کے لیے آڑو مفید ہے۔ یہ پھل جسم کو طاقت اور توانائی فراہم کرتا ہے۔ آڑو قبض کشائی کے اثرات بھی رکھتا ہے۔ لہذا جن لوگوں کو اکثر قبض کا عارضہ رہتا ہے ، ان کے لیے آڑو نہایت مفید ہے۔ آڑو جگر اور معدے کو تقویت دیتا ہے۔ جگر صالح خون پیدا کرتا ہے۔ معدہ غذا کو بطریق احسن ہضم کرنے لگتا ہے ۔ بھوک خوب لگتی ہے ، آڑو قوت مردی میں اضافہ کرتا ہے۔

 کھانے سے پہلے آڑو کو اچھی طرح پانی سے دھو کر صاف کر لیں ۔ بعض اوقات آڑو میں کیڑے بھی ہوتے ہیں۔ ایسے کیڑوں والے اور گلے سڑے آڑو ہرگز استعمال نہ کریں۔ آڑو بھوک میں اضافہ کرتا ہے۔ دل میں فرحت پیدا کرتا ہے ۔

 آڑو کے غذائی اور کیمیائی اجزاء

  آڑو نہ  صرف لذیذ پھل ہے بلکہ قدرت نے آڑو کو مفید غذائی اور کیمیائی اجزاء سے بھی سرفراز کیا ہے۔ آڑو بے حد شفائی اثرات کا حامل ہے۔ اس کے استعمال سے مختلف امراض میں بے حد فوائد حاصل ہوتے ہیں ۔ جسم کے لیے غذائی اجزاء اور حیاتین بھی حاصل ہوتے ہیں۔ آڑو میں کمی اجزاء چکنائی ، نشاستہ اور شکریلے اجزائے پائے جاتے ہیں ۔ چونا (کیلشیم اور فاسفورس بھی پایا جاتا ہے۔ فولاد (Iron) بھی وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ یہ فولا و کیف کمزور ، نڈھال اور خون کی کمی (انیمیا) کے مریضوں کے لیے مفید ہے۔ آڑو میں وٹامن اے ، بی اور سی تینوں پائے جاتے ہیں۔ ایک چھٹانک آڑو میں27 کیلوریز ہوتی ہیں۔ طب یونانی کی رُو سے آڑو کا مزاج سرد اور تر ہے اور اس کا استعمال شدت گرمی سے پیدا ہونے والی جلن ، گرمی اور حدت کو دُور کرتا ہے۔ آج کے دور میں پیٹ کے کیڑوں کا مرض عام ہے۔ ایک طبی جائزے کے مطابق پچاس فی صد بچے پیٹ کے کیڑوں کا شکار ہوتے ہیں۔

 رات کو دانت چینا، منہ سے رال بہنا اور پیٹ میں درد وغیرہ اس مرض کی علامات ہیں ۔ چینی ،مٹھائی اور ٹافیوں کا نہ کثرت استعمال اس مرض کا سبب ہے۔ ان امراض کے لیے آڑو فائدہ مند ہے۔