مختلف امراض میں خربوزے کے معالجاتی اثرات

اطبائے قدیم وجدید کا یہ متفقہ فیصلہ ہے کہ خربوزہ انسانی بدن کی خشکی کا دشمن ہے۔ بھوک لگانے میں اس پھل کا کوئی ثانی نہیں۔ یہ انسانی رنگت کو نکھارتا ہے اور انسانی ریشوں اور پٹھوں کی فطری لچک کو قائم و دائم رکھتا ہے۔ شدید بھوک کے عالم میں اگر صرف آپ کو ایک خربوزہ ہی دستیاب ہو جائے تو یہ جملہ غذائی ضروریات کا سامان بہم پہنچاتا ہے۔ خربوزے کا اہم ترین کام معدے ، آنتوں اور غذا کی نالی کی خشکی اور پیوست کو دور کرنا ہے۔ آنتوں میں جھے ہوئے زہریلے مادوں کو خارج کرنا قبض کشائی کرنا اور بدن کی رنگت کو شاداب بنانا ہے۔ اس پھل کے استعمال سے زہریلے مادے اور فضلات کا اخراج ہو جاتا ے۔

خربوزے سے گردے اور مثانی کی پتھری کا علاج

طبعی نقطہ نظر سے خربوزہ ایک پیشاب آور پھل ہے اور اس کے استعمال سے پیشاب کھل کر آتا ہے۔ جس سے خون کے کئی زہریلے مادے خارج ہو جاتے ہیں۔ خربوزہ کھانے والے لوگوں کے گردے صاف ستھرے اور صحت مند رہتے ہیں۔ اگر مثانے یا گردے میں پتھری پیدا ہو جائے تو وہ خربوزے کے متواتر استعمال سے خارج ہو جاتی ہے۔ اگر کوئی شخص در دگردہ کی وجہ سے تڑپ رہا ہو تو خربوزے کے ایک تولہ خشک چھلکے ایک پاؤ عرق گلاب میں جوش دے کر اسے چھان لیجے پھر اس میں تین ماشے نمک سیاہ ملا کر مریض کو پلایا جائے تو ان شاء اللہ فوری افاقہ ہوگا۔

 خربوزے کا گوشت گلانے میں کردار

 بعض اوقات کچھ اقسام کے گوشت ہانڈی تیار کرتے وقت بہت زیادہ پریشان کرتے ہیں۔ کئی گھنٹوں تک متواتر ہانڈی کو آگ پر رکھنے کے باوجود گوشت گلنے میں نہیں آتا ۔ ایسی صورت میں ایک کلو گوشت میں2 تولے خربوزے کے چھلکے ملا کر پکائیں۔ اس طرح گوشت بہت جلد گل جائے گا اور ہانڈی تیار ہونے میں وقت زیادہ صرف نہیں ہوگا اور پریشانی سے بچا جا سکے گا۔

خربوزہ انسانی بدن کو فربہ کرتا ہے

 انسان کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر طرح کی نعمتیں پیدا فرمائی ہیں۔ اس کی غذا کے لیے مختلف اجناس  سبزیاں اور پھل پیدا کیے ہیں۔ گرمیوں کے موسم میں خربوزے اور تربوز اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہیں۔ ان دونوں پھلوں سے بھر پور فائدہ اُٹھانا چاہیے ۔ خربوزے میں گلوکوز وافر مقدار میں پائی جاتی ہے۔ اس لیے اس کے کھانے سے وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس لیے یہ نحیف و کمزور اور لاغر اندام لوگوں کے لیے یہ پھل بہت زیادہ فائدہ مند ہے۔

خربوزے کے بیجوں کے فائدے

خربوزے کا ایک خاص موسم ہے۔ اپنے موسم کے علاوہ اس کی دستیابی مشکل ہے۔ جن دنوں میں خربوزے نہ ملیں ان دنوں میں اس کے بیجوں کو کام میں لانے سے اتنا ہی فائدہ ہوتا ہے جتنا خربوزے سےہوتا ہے ۔ اس لیے ان کے بیجوں کو خشک کر کے بوتل میں بھر کر محفوظ کر کے رکھ لیا جاتا ہے کہ اس میں ہوا نہ پہنچ سکے۔ اس طرح بیج کافی عرصے تک خراب ہونے سے محفوظ ہو جاتے ہیں۔ خربوزے کے بیجوں کی تاثیر سرد ہے۔ اس کا روغن بھی نکالا جاتا ہے جسے دودھ میں ملا کر پینے سے پیشاب کی جلن ختم ہوتی ہے۔ دماغی تقویت کے لیے تیار کیے جانے والے گھریلو نسخوں میں چاروں مغز استعمال ہوتے ہیں۔ ان چاروں مغزوں میں ایک جزو خربوزہ کے بیج ہوتے ہیں۔ غیر مقشر ( ان چھلے ) بیجوں کا چہرے پر لیپ رنگ کو صاف کرتا ہے ، چھائیاں دور کرتا ہے ، پھیکے خربوزے کے بیج گرم اور مرکب بخاروں میں مفید ہیں ۔ ان کے بیجوں کو مرچ سیاہ اور مصری کے ساتھ پینے سے پیشاب زیادہ آتا ہے۔ خربوزے کے بیج مقوی باہ ہوتے ہیں اور منی زیادہ پیدا کرتے ہیں۔ جگر کے سندے کو کھولتے ہیں۔