کیلے کو کھانے کے فائدے

عمومی تعارف

کیلا ایک ایسا پھل ہے۔ جو کہ ہر موسم میں پایا جاتا ہے۔ جس کے اندر بے شمار غذائی اثرات موجود ہوتے ہیں۔ قدیم مؤرخین کے نزدیک کیلا شروع شروع میں برصغیر پاک و ہند اور اس کے علاوہ ملایا میں لگایا گیا تھا۔ دیومائی اور اساطیری عہد میں یورپ کیلے کو جنت کا پھل تصور کرتےتھے۔ عرب کے لوگ کیلے کو نادر پھل کہتے تھے۔جدید  دور میں کیلے کی کاشت ہر ملک کر رہا ہے۔ویسٹ انڈیز، گوئٹے مالا، میکسیو، برازیل، مشرقی اور جنوبی افریقہ، انڈونیشیا، نیوزی لینڈ، ویت نام، پرتگال اور بھارت شامل ہیں۔ تاہم اس وقت ہندستان اور پاکستان دنیا میں سے سے زیادہ کیلا پیدا کرنے والے ممالک ہیں۔  پاکستان میں صحرائی کیلے کی کاشت حیدرآباد، میر پور خاص اور خیر پور ڈویژن میں ہوتی ہے۔ بعض دیگر علاقوں میں اس کی دیسی اقسام کی کاشت بھی کی جاتی ہے۔

 کیلے کے غذائی اور کیمیائی اجزا

کیلے میں صحت بخش غذائی اور کیمیائی اجزا بکثرت پائے جاتے ہیں۔ چنانچہ اس میں فولاد، فطری مٹھاس اور حلاوت  اور  کئی  وٹامن  ہوتے  ہیں ۔ غذا کی جتنی زیادہ مقدار کیلئے میں پائی جاتی ہے پھلوں کی اکثریت اس سے محروم ہے ۔ توانائی پیدا کرنے ، ریشے بنانے والے عناصر، لحمیات اور حیاتین کا جو امتزاج کیلئے میں پایا جاتا ہے وہ دیگر پھلوں میں مفقود ہے۔ ایک بڑا اور پختہ کیلا ایک سو سے زیادہ کیلوریز کا حامل ہوتا  ہے۔ اس میں آسانی سے تحلیل ہونے والی شکر وافر مقدار میں پائی جاتی ہے۔ جس سے انسانی جسم میں توانائی کافور ہو کرتھکنے کے اثرات غائب ہو جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں کیلے میں تانبا، میگنیٹم اور سلفر بھی ہوتا ہے۔ پوٹاشیم اور کیلشیم کی مقدار کیلے میں یہ افراط ہوتی ہے۔ ان سے اعضائے رئیسہ کے افعال مناسب کار کردگی انجام دیتے ہیں۔ الکلی کی وجہ سے بوسیدہ اور فرسودہ خلیے دوبارہ نشو و نما پانے لگتے ہیں۔

بطور غذا کیلے کا استعمال

غذا کے طور پر کیلے کا استعمال عام ہے۔ ہر شخص اپنی پسند اور طبیعت کی آمادگی تک جتنی مقدار چاہے کیلے استعمال کر سکتا ہے۔ مقدار کا تعین کرنا ایک مشکل امر ہے۔ کیونکہ ہر انسان کے ہضم کا نظام مختلف ہوتا ہے اور ہر ایک کی جسمانی ضرورتیں بھی الگ ہیں۔ بعض دیگر پھل مثلا انگور ، انار ،سنگترے چونکہ زود ہضم ہوتے ہیں اس لیے ان کا زیادہ استعمال بھی نظام ہضم کے بگاڑ کا سبب نہیں بنے پاتا لیکن کیلے کا معاملہ اس سے ذرا مختلف ہے۔ کیونکہ گودے کی صورت میں کاربوہائیڈریٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور چونکہ یہ ایک ٹھوس پھل بھی ہے اس لیے اسے متناسب اور معتدل مقدار میں کھانا ضروری ہے۔ مضبوط اور تیز قوت ہاضمہ رکھنے والے بعض ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو ایک دو درجن کیلے کھا کر بھی بخوبی ہضم کر لیتے ہیں۔ ان کی قوت ہاضمہ واقعی قابل داد ہوتی ہے ، اور یہی وہ لوگ ہیں جو کیلے کی لذتوں سے حقیقی معنوں میں بہرہ یاب ہوتے ہیں۔ جب کہ بعض لوگوں کو ایک دو کیلے کھانے سے ہی دست لگ جاتے ہیں۔ ایسے حضرات معدے کا انتہائی کمزور نظام رکھتے ہیں۔ صبح نہارمنہ کیلے کا استعمال زیادہ مناسب نہیں سمجھا جاتا، اس سے نظام ہضم میں خلل واقع ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ اگر کھانا کھانے کے بعد کیلا کھانا چاہیں تو روٹی اور چاول وغیرہ کچھ بھوک رکھ کر کھائیں۔ دودھ کے ساتھ کیلا ایک متوازن اور طاقت بخش غذا بن جاتا ہے۔ کیلے میں اعلیٰ درجے کی لحمیات پائی جاتی ہیں جن میں تین ایسے امینوایسڈ ز موجود ہوتے ہیں۔

چھوٹے بچوں کے لیے تو کیلا ایک بنی بنائی قدرتی غذا ہے۔ ماں کی غذا تیار کرنے کی محنت و مشقت ختم ہو جاتی ہے۔ بچے نے رونا شروع کیا ، ماں نے کیلا نکال کر ، گودا اس کے منہ میں دیا ، اس شیریں، دلنواز اور جانگداز حلوے سے بچہ دنیا کی ہر چیز بھول کر اس کو نوش جان کر نے میں محو ہو جاتا ہے۔ کیلا ہر لحاظ سے ایک مکمل غذا تصور کیا جاتا ہے کیونکہ اس میں انسانی بدن کی افزایش میں کام آنے والے صحت آفریں کیمیائی اور معدنی اجزا بکثرت پائے جاتے ہیں۔ کیلے کے حیا تین میں سے وٹامن A انسانی جسم میں امراض کے خلاف قوت مدافعت میں اضافے کاموجب بنتا ہے۔ وٹامن بی سے نظام ہضم کو تقویت ملتی ہے جب کہ وٹامن سی سے بافتوں اور ہڈیوں کی نشو و نما اور مضبوطی بہتر انداز میں ہوتی ہے۔