لیموں Lemon کا تعارف اور یہ کن علاقوں میں پایا جاتا ہے

عمومی تعارف

لیموں اردو زبان کے لفظ سے ماخذ ہے۔ عربی زبان میں لیموں کو قامص کے نام سے جانا جاتا ہے۔ نبو یا نیمبوبنگلہ میں کاگجی، گجراتی میں کاگدی نمبو،سنسکرت میں نیوک اور انگریزی میں Lemonکے نام سے مشہور ہے۔ آثار قدیمہ کے ماہرین نے مشرقی وسطی کے کچھ علاقوں کی جب کھدائی کی۔ تو انہوں کو وہاں سے لیموں کے بیج حاصل ہوئے۔ جن کی تحقیق کرنے سے یہ بات مشاہدے میں آئی۔کہ  یہ بیج 4ہزار سال قبل مسیح کے ہیں۔ یہ پھل سب سے پہلے براعظم ایشیاء میں اُگایا گیا۔ اس کے بعد انگلینڈ کے علاقے میں لیموں متعارف کیا گیا۔ 4ہزار سال قبل  قدیم کتابوں میں لیموں کا تذکرہ عام ملتا ہے۔ امریکہ کے لوگوں کو کولمبس نے لیموں سے متعارف کروایا تھا۔

لیموں کا وزن عام طورپر 2،3 تولے ہوتا ہے۔ بعض لیموں کی ایسی اقسام ہیں۔ جس کا وزن مالٹے کے برابر بھی ہوتا ہے۔ لیموں کی سب سے بہترین قسم وہ مانی جاتی ہے۔ جس کا چھلکا باریک اور رس زیادہ ہو۔ ایسی اقسام کو کاغذی لیموں بھی کہا جاتا ہے۔ لیموں کا رنگ سبز اور زرد ہوتا ہے۔جدید دور میں کئی ممالک لیموں کو ذخیرہ کر لیتے ہیں۔ لیموں کو درخت سے توڑنے کے بعد کئی گھنٹوں کے لیے اس کو ڈبوں میں بند کر سیو کر لیا جاتا ہے۔ اس کے بعد لیموں سے بے شمار فائدہ حاصل کیے جاتے ہیں۔  

لیموں کی اقسام

لیموں کی دو اقسام ہیں: چھوٹا لیموں اور بڑا لیموں ۔ بعض لوگ چھوٹے لیموں کو ہی بڑا لیموں خیال کر لیتے ہیں حالانکہ یہ ایک ہی نوع کی دو اقسام ہیں ۔ چھوٹے لیموں کی جلد نرم، ملائم اور اس کا چھلکا باریک ہوتا ہے۔ اس کی خوشبو میٹھی اور اس بڑے لیموں کے برعکس کم ہوتا ہے۔ چھوٹے لیموں کی بے شمار قسمیں ہیں۔ ان کی جسامت ، رنگت اور شکل الگ الگ ہوتی ہے۔ ان کو دو گروپوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ ایک کو شیر میں لیموں جب کہ دوسرے کو ترش لیموں کہتے ہیں۔ میٹھا لیموں اپنے اندر شکری اجزا کافی مقدار میں رکھتا ہے لیکن اس کا ذائقہ بے لطف اور غذائی اہمیت نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی کاشت بہت کم ہوتی ہے۔

زمانہ ماضی قدیم میں لیموں، لیموں کا رس، اس کا چھلکا بخار، گھنٹیا، ورم ، خارش اور بہت سے دیگر متعدی امراض میں دوا کے طور پر مستعمل رہے ہیں۔ عہد قدیم میں بحری سفر میں تازہ غذاؤں کی فراہمی ناممکن تھی ، اس لیے جہاز ران ، ملاح اور بحری مسافر وٹامن سی کی کمی کے باعث سکروی کا شکار ہو جاتے تھے ۔ کافی تحقیق و تفتیش کے بعد اس کا علاج سامنے آیا۔ جس سے مرض کا علاج اور تحفظ دونوں ممکن ہو گئے ۔ برطانیہ کے جہاز رانوں کے لیے ضروری قرار پایا کہ وہ دوران سفر کافی مقدار میں لیموں ساتھ رکھیں تا کہ ہر مسافر کے لیے لیموں کا رس تجویز شدہ مقدار میں میسر آسکے۔ یہی اس مرض کا تدارک تھا۔

 لیموں کے افعال و خواص

ایک جائزہ جدید تحقیقات کے مطابق لیموں کے رس میں وٹامن سی کافی مقدار میں ہوتا ہے ، اس کے علاوہ وٹامن بی بھی اس میں موجود ہوتا ہے۔ لہذا اس کا رس خون کو درست حالت میں رکھتا ہے ۔ معدے اور آنتوں کے لیے مفید ہے۔ غذا کو فورا ہضم کرتا اور بھوک خوب لگاتا ہے۔ سکروی کے مرض میں خون کی ترکیب میں خلل واقع ہو جاتا ہے۔ مسوڑھے پلپلے پڑجاتے ہیں اور سوج بھی جاتے ہیں اور ان سے خون بہنے لگتا ہے۔ یہ تمام عوارض لیموں کے استعمال سے ختم ہو جاتے ہیں۔ ہیضہ وغیرہ ، وبائی امراض میں غذا کے ساتھ لیموں کا استعمال نہایت فائدہ مند ہے۔

 تازہ اور عمدہ لیموں کارس برس ہا برس سے برصغیر کے دونوں حصوں یعنی پاکستان، بنگلہ دیش اور ہندوستان میں بطور دوا مستعمل ہے۔ مقدس ویدوں میں لیموں کا تذکرہ ایک متبرک پھل کے طور پر ہوا ہے۔ پاک و ہند کے نامور اطبائے کرام نے لیموں کو ہڈیوں اور جوڑوں کے امراض کا شافی علاج تسلیم کیا ہے۔ لیموں میں پایا جانے والا وٹامن سی دانتوں اور جسم کی دیگر ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے۔ اس کے استعمال سے دانتوں کا ہلنا ختم ہو جاتا ہے، دانتوں کا درد دور ہوتا ہے اور مسوڑھوں سے خون کا اخراج رُک جاتا ہے۔ لیموں کے چھلکے میں بھی شفا بخش اثرات پائے جاتے ہیں۔ اس میں اڑ جانے والا نباتاتی تیل موجود ہوتا ہے جو نفخ معدہ اور قوت ہاضمہ میں مفید ہے۔

لیموں کا بہتر غذائی استعمال

لیموں کا عمومی غذائی استعمال اس کے اس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ جسے مختلف طریقوں سے استعمال میں لایا جاتا ہے۔ سب سے عمدہ طریقہ اسے پانی میں شامل کر کے نوش کرنا ہے جیسے کہ مختلف قسم کے مشروبات اور سکنجبین میں پیا جاتا ہے۔ لیموں کا رس مختلف قسم کے سلادوں کا ایک ضروری جزو ہے۔ پھلوں کے سلاد میں اس کی شمولیت پھلوں کے قدرتی رنگ کو قائم رکھتی ہے۔ لیموں کا رس بالعموم دال اور دیگر ترکاریوں میں نچوڑ کر استعمال کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے غذا رغبت سے کھائی جاتی ہے۔ کھائی ہوئی غذا ہضم ہو جاتی ہے ، اور بھوک خوب لگتی ہے۔

 لیموں کے غذائی اور کیمیائی اجزا

قدرت نے لیموں کو گراں بہا فوائد سے بہرہ یاب کیا ہے۔ حیاتین اور غذائی اجزا لیموں میں وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ لیموں کے رس میں وٹامن سی محفوظ رہتا ہے۔علاوہ ازیں اس میں وٹامنCاور وٹامن Aبھی پایا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ لیموں میں فاسفورس، فولاد اور کیلشیم بھی پائے جاتے ہیں ۔ ترش لیموں کے 100 گرام قابل خوردنی حصے میں846 فیصد رطوبت ، ۵ ، ا فی صد لحمیات ، ، ، ا فی صد چکنائی ، ۷ فی صد معدنی اجزاء اور80فی صد کاربو ہائیڈریٹس ہوتے ہیں۔ اس کے معدنی اور حیاتینی اجزا میں ۹۰ ملی گرام کیلشیم ۲۰ ملی گرام فاسفورس، 30ملی گرام فولاد ۶۳ ملی گرام وٹامن سی اور کچھ مقدار میں وٹامن بی کمپلیکس ہوتے ہیں۔ لیموں کے 100 گرام میں ۵۹ حرارے (کیلوریز) ہوتے ہیں۔