سیب Apple

عمومی تعارف

سیب بہت ہی مشہور پھل ہے۔ جس کوہر بوڑھا، جوان اور بچہ بڑے شوق سے کھاتا ہے۔ سیب ہندی زبان کا لفظ ہے۔ سیب کوعربی میں تفاح اور انگلش میںApple کہا جاتا ہے۔ سیب ایک بہت ہی عمدہ غذا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سیب کی خوبیاں بے شمار ہیں۔ سیب کا ذکر قدیم مذہبی کتابوں کےساتھ ساتھ صحائف میں بھی کیا گیا ہے۔ حجری دور کی جو بھی تصاویر ملی ہے۔ اس پر سیب کی تصاویر ضرور پائی گئی ہے۔ بائبل کتاب میں بھی سیب کا تذکرہ ملتا ہے۔

تاریخ کی ورق گردانی سے پتہ چلتا ہے ۔ کہ دنیا میں  سب سے پہلے بحیرہ مردار اور بحیرہ کیسپین کے وسطی علاقہ کا کسس میں سیب بے شمار اُگایا جاتا تھا۔ روم کے باشندے انگلینڈ میں سیب کے بیج کو کاشت کرنے کے لیے لے  کرگئے تھے۔ انگلینڈ سے تیرھویں صدی عیسوی میں سیب کا بیج امریکہ میں لے جایا گیا تھا۔ جدید دور میں سیب کی کاشت تقریباً ہر ملک میں کی جاتی ہے۔ مثلاً یورب، اٹلی،فرانس ،جرمنی اور امریکہ کے بہت ہی علاقوں میں سیب کی کاشت بہت ہی تعداد میں کی جاتی ہے۔ دنیا میں سیب کی سالانہ تجارت تقریباً 4،5 کروڑ من کے قریب ہے۔ اٹلی میں سب سے زیادہ برآمد کرنے  والا جب کہ مغربی جرمنی مین سب سے زیادہ درآمند کرنا والا ملک ہے۔

سیب بازاروں میں پورا سال ملتا رہتا ہے۔ سیب ایک بہت ہی طاقتور پھل اور عذا ہے۔ نہار منہ ایک دو سیب دود کے ساتھ کھائیں جائیں تو تھوڑے ہی عرصے کے اندر انسان کی صحبت بہت ہی بہتر اور رنگ سرخ دیکھائی دے گا۔ 

سیب کے کیمیائی اجزا

سیب ایک ایسا پھل ہے جو اپنے بہترین کیمیائی اجزا کی بنا پر انسانی جسم کو وافر مقدار میں قوت اور توانائی مہیا کرتا ہے۔ غذائیت کے اعتبار سے سیب کا شمار دنیا کے عمدہ اور نفیس ترین پھلوں میں ہوتا ہے۔ جدید ماہرین طب نے اس میں ایسے کیمیاوی جزو کو دریافت کیا ہے جو دل کے امراض کے لیے شافی اثرات رکھتا ہے۔ اس جزو کو پیکسٹن سے موسوم کرتے ہیں۔سیب کی مختلف ہیں۔ اس میں فاسفورس دوسرے تمام پھلوں اور سبزیوں سے زائد مقدار میں ہوتا ہے۔ جدید تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سیب کے چھلکے میں وٹامن سی بڑی بھاری مقدار میں پایا جاتا ہے۔ اس لیے اس کو چھلکوں سمیت کھانا چاہیے۔ سیب کا چھلکا اُتار پھینکنا سیب کے ایک گراں بہا جزو کو ضائع کر دینے کے مترادف ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ اس کا چھلکا پھینک نہ دیا جائے بلکہ اسے استعمال کر کے اس کی افادیت سے بہرہ اندوز ہوا جائے۔

سیب کا بہترین غذائی استعمال

سیب بہترین دماغی غذا ہے۔ کیونکہ اس میں دیگر پھلوں کی نسبت فاسفورس اور فولاد زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں اور فاسفورس دماغ کی اصلی اور حقیقی غذا ہے۔ سیب جگر کے فعل کو درست کر کے ستی ، غفلت اور کاہلی کو دور بھگاتا ہے ۔ سیب معدے کے فعل کو تیز کر کے غذا کو خوب ہضم کرتا ہے ۔ خالی معدے سیب کا استعمال بھوک کو بڑھاتا ہے۔ رات کوسوتے وقت اور صبح نہار منہ تین چار سیب نوش جان کر نا قبض کشا اثرات کا حامل ہے۔ سیب کھانے سے جسم میں چستی اور بدن میں پھرتی پیدا ہوتی ہے۔ اس کے متواتر استعمال سے معدے اور جگر کے افعال تیز ہو جاتے ہیں اور خون زیادہ مقدار میں پیدا ہونے لگتا ہے۔ یہ بات یا د ر کھنے کی ہے کہ معدے اور جگر کی کمزوری میں میٹھے سیب کی بہ نسبت ترش سیب زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

 ہمارے ہاں کے یونانی اطبا اپنے مریضوں کو دل کی کمزوری کے امراض میں سیب کا مربہ ضرور استعمال کراتے ہیں اور جدید طبی تحقیقات سے یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ گئی ہے کہ سیب کا عرق معدے اور انتڑیوں کے لیے دافع جراثیم ہے۔ گردوں کی صفائی میں بھی سیب کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔ سیب ہر وقت کھایا جا سکتا ہے۔ کسی وقت بھی کھانے سے نقصان نہیں ہوتا۔ اگر کھانا کھانے کے بعد اس کو کھایا جائے تو ہاضمے کے عمل کو تیز کرتا ہے۔ ناشتے کے طور پر کھانے سے خون کی افزایش اور دل و دماغ کی فرحت کا سبب بنتا ہے۔

 6 ماہ کی عمر کے بچے کو عمدہ قسم کے شیریں سیب کی ایک دو قاشوں کا عرق پلانا اس کی تندرستی میں حیرت انگیز اضافے کا سبب ہوگا اور دانت نکلنے کے دنوں میں تازہ سیب کی ایک قاش چہانے سے بچے کے مسوڑھوں کی تکلیف دور ہو جاتی ہے اور دانت بہ آسانی اور بغیر کسی تکلیف کے نکل آتے ہیں۔

سیب کی مختلف اقسام

دنیا میں سیب کی بے شمار اقسام پائی جاتی ہیں ۔ ماہرین نباتات نے اب تک سیب کی پندرہ سو اقسام بتائی ہیں۔ کشمیر ایک چھوٹا سا خطہ ہے۔ اس میں کم و بیش 50اقسام کے سیب پیدا ہوتے ہیں جو اپنی ساخت ذائقے اور رنگ و بو کے لحاظ سے ایک دوسرے سے بہت مختلف ہوتے ہیں۔ ذیل میں سیب کی ان تین قسموں کے فائدے بیان کیے جاتے ہیں جو بازار میں بالعموم دستیاب ہیں۔

شیریں سیب

یہ سیب ذائقے کے اعتبار سے شیریں ہوتا ہے۔ دل و دماغ کو فرحت و تراوت دیتا ہے۔ جگر کے افعال کو درست کر کے صالح اور وافر خون بنانے کا سبب بنتا ہے۔ معدے کے نظام کو تیز کرتا ہے۔ غذا کو خوب ہضم کرتا ہے۔ اس کے متواتر استعمال سے انسان کے اندر سے سوداویت کا غلبہ دور ہوتا ہے۔ غفلت ، کاہلی اور سستی دور ہوتی ہے اور انسان چاک و چو بند ہو کر اُمورِ حیات کو بڑے سلیقے سے انجام دینے کے قابل ہو جاتا ہے۔

کھٹا یا ترش سیب

 اس میں مٹھاس کی بجائے ترشی کا عنصر زیادہ ہوتا ہے لیکن اس کے فوائد بیشتر وہی ہیں جو ایک میٹھے سیب کے ہوتے ہیں۔ یہ سیب ہضم کے نظام کو درست کرتا ہے ، قے اور متلی کو روکتا ہے اور شدت پیاس کو ختم کرتا ہے۔ صفراوی مزاج رکھنے والے اصحاب کے لیے سیب کی یہ تم نہایت مناسب ہے۔ صفراوی دستوں کی روک تھام میں بہت کارآمد ہے۔

ترش و شیریں سیب

یہ سیب کی ایسی قسم ہے جس میں ترش سیب اور شریں سیب دونوں کی خصوصیات پائی جاتی ہیں اور وہی فوائد اس سے بھی حاصل ہوتے ہیں جو سیب کی دیگر دو اقسام سے ہوا کرتے ہیں ۔ البتہ دموی مزاج کے افراد کے لیے اس سیب کا استعمال زیادہ موزوں ہے۔