سرسوں کا ساگ

غذائی اجزاء

 سرسوں کا ساگ بھی سبز ترکاریوں میں شامل ہے۔ اس میں لحمی مواد، چکنائی، فاسفورس اور فولاد ہے۔ فولاد کی خاصی مقدار سرسوں کے ساگ میں ہوتی ہے۔ ایک چھٹانک ساگ میں 30 حرارے ہوتے ہیں۔ ایک شخص کو ایک وقت میں کم از کم نصف پاؤ ساگ کھانا چاہئے ۔

سرسوں کے ساگ کےطبی فوائد

اس کے مسلسل استعمال سے دائی قبض کو فائدہ ہوتا ہے۔ خارش اور پھینسیوں کی صورت میں سرسوں کا ساگ مفید غذا ہے۔ اس سبزی کے استعمال سے معدہ کی اصلاح ہوتی ہے۔ ہضم کے فعل کو درست کرتا ہے اور خوب بھوک لگتی ہے جن لوگوں کو پوری طرح بھوک نہیں لگتی انہیں سرسوں کا ساگ استعمال کرنا چاہئے ۔ بواسیر کے مریضوں کے لئے یہ بہت مفید ہے۔

بچوں طالب علموں اور جسمانی مشقت کرنے والوں کے لئے سرسوں کا ساگ بے حد مفید ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں سرسوں کے ساگ کا استعمال کم ہو گیا ہے۔

تعلیم یافتہ طبقہ سرسوں کا ساگ کھانا کسر شان سمجھتا ہے۔ ہمارا تعلیم یافتہ طبقہ اس حقیقت سے بے خبر ہے کہ ساگ بڑی مفید اور غذائی اجزاء سے بھر پور غذا ہے۔ مغرب میں غذا پر بڑے وسیع پیمانے پر تحقیق کی گئی ہے۔ اس غذائی تحقیق کے مطابق سبز پتے والی ترکاریاں انسانی غذا کا ضروری حصہ ہیں۔

سرسوں کے ساگ میں دیسی گھی ڈال کر مکئی کی روٹی کے ساتھ کھانے کا اپنا ہی مزہ ہوتا ہے۔ جو ایک بار مکئی کی روٹی کے ساتھ سرسوں کےساگ میں دیسی گھی ڈال کر کھا لیتا ہے۔ اس کا ہر وقت یہی دل کرتا رہتا ہے۔ کہ میں سرسوں کے ساگ کے ساتھ مکئی کی روٹی کھاؤں۔

ہمارے بزرگ ساگ کے سالن میں دیسی گھی ڈال کر باجرے کی روٹی بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ساگ کے ساتھ باجر ے کی روٹی میں بڑی طاقت ہو تی ہے۔ جس انسان  کی کمر میں درد ہوتا ہوں۔ اس کو چاہیے کہ ایک ہفتے میں دو سے تین بار باجرے کی روٹی ساگ سے ساتھ کھائے۔ انشاء اللہ تعالیٰ کمر کا درد جاتا رہے گا۔

سبزترکاریوں میں ٹماٹر، کھیرا، ساگ، پالک، کا ہو، فرفہ اور کاسنی وغیرہ شامل ہیں۔ ان کے استعمال سے قبض دور ہو جاتا ہے۔ خون صاف رہتا ہے، جلدی امراض نہیں ہوتے ، ان سبزیوں میں حیاتین الف اور ج ہوتے ہیں اور ان میں چونے کی بھی وافر مقدار ہوتی ہے۔