خربوزے کے مختلف زبانوں میں بے شمار نام ہیں

عمومی تعارف

خربورہ ایک ایسا پھل ہے۔ جو بہت ہی مزے دار اور میٹھا ہوتا ہے۔ اس پھل کو ہر کوئی بڑے شوق سے کھاتا ہے۔ یہ  انسان کے جسم کو طاقت دیتا ہے۔ خربوزہ فارسی زبان کا لفظ ہے۔ انگریزی میں اس کو میلن کہا جاتا ہے۔ گجراتی زبان میں خربوزے کو تلیا، بنگلالی میں کھرج، سندھی میں گدرد اور سنسکرت زبان میں خربوزے کو شانگل کے نام سے جانا جاہے۔ خربوزہ ایک سستا اور عام ملنے والا پھل ہے۔ اس کو زیادہ تر ریتلے علاقے میں بُویا جاتا ہے۔

خربوزے کے غذائی اور کیمیائی اجزاء

خربوزہ میں لحمیات، کاربوہائیڈریٹیس، فولاد،وٹامن اے، ڈے پایا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس میں تانبا، فاسفورس،پوٹاشیم،کیلشیم،کیرے ٹین، گلوکوز ،روغن اور نشاستہ دار اجزاء بھی موجود ہوتا ہے۔

خربوزے کا عمدہ ترین غذائی استعمال

خربوزے کی ہر چیز بہت ہی مفید ہوتی ہے۔ خربوزہ اس کی بیج اور چھلکا بھی دوائیوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔  جب انسان کام کاج کر کے بہت ہی تھک جاتا ہے۔ تو اس کو خرزہ کھانا چاہیے۔ جس سے انسان کی ساری تھکاوٹ دور ہو جاتی ہے۔ خربورہ ایسا پھل ہے جو بہت ہی جلدہضم ہو جاتا ہے۔ یہ بے شمار بیماریوں کو دور کرنے میں مؤثر ثابت ہوا ہے۔  خربوزہ دودھ پلانے والی عورتوں کے لیے بہت ہی مفید ہے۔ جو عورتیں اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہیں۔ خزبورہ ان کے دودھ میں اضافہ کر دیتا ہے۔

خربوزہ کھانے کا بہترین وقت 

پھلوں کے ضمن میں یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ انہیں عموماً کھانا کھانے کے بعداستعمال کرنا چاہیے ۔ خربوزہ خوش ذائقہ ہونے کے ساتھ ساتھ چونکہ نہایت فرحت بخش اور موجب تسکین پھل ہے اور انسانی جسم کی بڑھوتری اور نشو و نما میں ایک خصوصی اہمیت رکھتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ اس پھل کو بھی دیگر پھلوں کی طرح ہمیشہ کھانے کے بعد استعمال کریں۔  گرمیوں کی شدید دھوپ اور تمازت میں جب کہ جسم جھلس جاتے ہیں، ایسے موسم میں خربوزے کا استعمال شام کے وقت زیادہ مناسب ہے۔

خربوزہ اور حسن نسواں

 چہرے یا بدن کے دیگر حصوں پر پڑے ہوئے نشانات ، کیل مہاسوں اور چھائیوںوغیرہ کے دُور کرنے کے لیے آج کل مارکیٹ میں طرح طرح کی کریمیں ، لوشن اور اُبٹن متعارف ہو رہے ہیں جو اپنے کیمیاوی اجزا کی وجہ سے فواید کے ساتھ ساتھ بے شمار مضر اثرات بھی چھوڑتے ہیں۔ اخبارات میں اس طرح کی خبریں بالعموم چھپتی رہتی ہیں کہ فلاں کریم نے اتنی خواتین کے چہروں کو بگاڑ کر ان کی خوبصورتی و زیبایش ختم کر دی۔ اس کے با وجود ایسی کریموں کی مانگ میں کچھ کمی واقع نہیں ہوتی۔ میڈیا کی ہوش ربا یلغار نے ، اخبارات، رسائل ، ڈائجسٹوں پر چھپنے والے پرکشش اشتہارات نے ترغیب کے ایسے ایسے جال پھینکے اور پھندے لگائے ہیں کہ انسان انہیں ایک بار آزمانے پر ضرور آمادہ ہو جاتا ہے ۔

خواتین کے بعض امراض میں خربوزے کی افادیت

جن خواتین کو ماہانہ ایام تکلیف سے آتے ہوں اور حیض کے مسائل سے دوچار ہوں تو ان کو ذیل میں درج کردہ نسخے کو استعمال میں لانا چاہیے۔ ان شاء اللہ انہیں صحت ہو کر تکلیف سے نجات ہوگی ۔ خربوزے کا چھلکا ایک تولہ ، خربوزے کے بیچ ایک تولہ تخم گزر ( گاجر ) ایک تولہ۔ تینوں ادویات لے کر آدھ سیر پانی میں اچھی طرح ابال لیں ۔ جب چوتھائی حصہ پانی رہ جائے تو چھان کر رات سونے سے قبل استعمال کریں۔ اس سے اندرونی اور ام تحلیل ہو جاتے ہیں حیض بدستور اپنے ایام میں آنے لگتا ہے۔

 گرمیوں کے دنوں میں معدے میں گرمی اور تیزابیت کی وجہ سے نفلخ اور اپھارے کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ بھوک لگنا بند ہو جاتی ہے۔ معدے کا نظام ست پڑ جاتا ہے خشکی اور گرمی کی وجہ سے مزاج میں تلون اور چڑچڑا پن پیدا ہو جاتا ہے۔ ایسی خواتین کے لیے ضروری ہے کہ شیریں اور خوشبو دار خربوزے کو کاٹ کر فریج میں رکھ دیں ۔ جب قاشیں کافی حد تک ٹھنڈی ہو جائیں تو انہیں نوش جان کریں۔ چند روز و استعمال سے جملہ علامات ختم ہو کر آپ ہشاش بشاش ہو جائیں گی۔

خربوزے کا ضماد 

 ہر انسان کی فطری طور پر یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ خوبصورت نظر آئے ۔ اپنے آپ کو خوبصورت بنانے کے لیے انسان انتہائی قیمتی ادویات، کریموں ، ابٹنوں اور لوشنوں کا بے دریغ استعمال کرتا ہے۔ پھل قدرت اور فطرت کا انمول عطیہ ہیں۔ ان کے اندر انسانی جسم کو خوبصورت بنانے کے خواص رب کریم نے اپنی قدرت کاملہ سے ودیعت فرمائے ہیں۔ چنانچہ خربوزہ بھی انسانی جسم اور بطور خاص چہرے کی حسن آفرینی میں نمائندہ خصائص و امتیازات رکھتا ہے۔ اگر کسی کے چہرے پر داغ دھبے ہوں تو خربوزے کے خشک چھلکے ، دال مونگ یا بیسن میں پیس کر ضماد تیار کریں۔ اس کو داغوں پر بطور لیپ لگانے سے چہرے کے داغ دھبے اور کیل مہا سے دُور ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح اگر خربوزے کے بیج ایک چھٹانک کی مقدار میں لے کر انہیں پانی میں رگڑ کر ان کا شیرہ ،گڑ کے چاولوں میں ملا کر پکایا جائے تو اس کے کھانے سے بدن کا رنگ نکھرتا ہے۔ داغ دھبے کا فور ہوتے ہیں۔ بے خوابی اور نیند نہ آنے کی شکایت دور ہو کر گہری نیند آنا شروع ہو جاتی ہے۔ بعض اطباء کے مطابق خربوزے کے خشک چھلکے ، دال مونگ یا بیسن ہم وزن لے کر اور دہی میں ملا کر پتلا پتلا لیپ بنا کر چہرے کے کیل اور دھبوں پر لگایا جائے تو داغ دھبے غائب ہو جاتے ہیں اور چہرےکے نکھرنے سے اس پر حسن و شادابی کی دل کش بہار آ جاتی ہے۔

 خربوزہ اور کھجور

 کھجور اور خربوزہ دونوں نبی کریمﷺ کی پسندیدہ غذاوں میں شمار ہوتے ہیں۔ کھجور تو ملک عرب کا خاص پھل ہے اور عرب کے باشندے اسے بڑے شوق اور رغبت سے کھاتے ہیں۔ اس کتاب میں کھجور کے بارے میں کافی مفید اور کار آمد معلومات فراہم کی گئی ہیں ، تا ہم نبیﷺ سے ہی ہم نے خربوزے کو بھی نوش جان فرما کر اس پھل کو بھی عزت اور سرفرازی سے نوازا ہے۔ چنانچہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے حضورِاکرم ﷺ کو کھجور اور خربوزہ اکٹھے تناول فرماتے دیکھا۔ خربوزے کو کھجور کے ساتھ کھانے کی یہ ظاہر وجہ اس کا پھیکا ہونا ہے۔ گویا اس کے پھیکے پن کی تلافی کھجور کی شیرینی سے ہو جائے گی نیز دونوں کو ملا کر کھانے سے معتدل صورت پیدا ہو جائے گی اور اعتدال دنیاوی اور دنیوی امور میں شریعت اسلامیہ کا سنہرا اُصول ہے۔