جانورو ں اور پرندوں کا گوشت

حضرت ابوالدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت محمدﷺ نے فرمایا :  کہ "دو جہانوں میں رہنے والوں کے کھانے کا سردار گوشت ہے"۔(ابن ماجہ)

گوشت جسم کو بڑھنے اور پھولنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ ہر جانور اور پرندے کا گوشت مختلف طریقے سے جسم کی پرورش کرنے میں مدد کرتا ہے۔ حکیموں کا کہنا ہے کہ بکرے کے جس عضو کا گوشت کھایا جاتا ہے۔ انسان کے جسم کا وہی حصہ بڑھتا ہے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہےکہ گوشت غذا کے طور پر استعمال ہوتاہے۔ اس سے انسان کی مختلف بیماریوں کا بھی علاج کیا جاتاہے۔ جدید سائنسی تحقیق کے مطابق گوشت سبزیوں کی طرح آسان طریقے سے ہضم نہیں ہوتا ہے۔ گوشت ہضم ہونے میں کافی دیر لیتا ہے۔

جہاں گوشت کے بے شمار فائدے بتائے جاتے ہیں ۔وہاں اس کے ساتھ ساتھ گوشت کو زیادہ استعمال کرنے سے گردوں میں یورک ایسڈ زیادہ ہو جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے انسان کے گردے اس کو آسان طریقے سے خارج نہیں کر پاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے کینسر کی بیماری لاحق ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نبی اکرمﷺ نے زیادہ گوشت کھانے اور ہرروز گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے۔

اونٹ کا گوشت

اونٹ کے گوشت میں اللہ تعالیٰ نے شفا رکھی ہے۔ اونٹ کاگوشت نمکین ہوتا ہے۔ اونٹ کے گوشت کو کھانے سے انسان بے شمار بیماروں سے نجات پا لیتا ہے۔ جو پیلے یرقان، ہپپائٹسC اور پیشاب کی جلن  جیسی بیماریوں میں لاحق ہیں۔ ان کو چاہیے کہ اونٹ کا گوشت کھائیں۔ انشاء اللہ تعالیٰ شفا حاصل ہو گئی۔ جن لوگوں کا  بلڈ پریشر ہائی ہوتا ہے۔ ان کو اونٹ کا گوشت کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ ایسے مریضوں کے لیے یہ گوشت فائدے کی بجائے نقصان میں مبتلا کر دیتاہے۔ بواسیر کے مریضوں کو چاہیے کہ وہ اونٹ کی چربی کی لیپ کرنے سے جلد بواسیر سے نجات حاصل کر لیں گے۔ اونت کے گوشت کی چربی جوڑوں کے درد میں بھی فائدہ مند ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امیر اور غریب طبقہ اونٹ کے گوشت کو کھانا پسند کرتے ہیں۔

بکر ے کا گوشت

بکرے کا گوشت بہت ہی فائدہ مند ہے۔ یہ گرم تاثیر رکھتا ہے۔ یہ تپ دق اور کمزوری میں بکرے کے گوشت کی یخنی بہت ہی فائدہ مند ہوتی ہے۔ حکیموں کا کہنا ہے کہ بکرے کے جس عضو کا گوشت  کھایا جاتا ہے۔ انسان کے اس عضو میں  طاقت پیدا ہوتی ہے۔ بکرکا گوشت سرخ رنگ کا ہوتا ہے۔پہاڑی بکروں کا گوشت کھانے سے کافی طاقت آتی ہے۔  پہاڑی بکرے کا گوشت کافی دیر تک ہضم نہیں ہوتاہے۔ زیادہ تر لوگ بکرے کی گردن اور کندے کا گوشت کھانا پسند کرتے ہیں کیونکہ یہ بہت ہی طاقت والاہوتا ہے۔ جو مرگی کا مریض ہو اس کو چاہئے کہ وہ بکری کے جگر کا گوشت  کھایا کرے انشاء اللہ تعالیٰ مرگی سے جلد سے نجات حاصل کر لے گا۔ 

بھیڑ /ڈنبے کا گوشت

بھیڑ کاگوشت گرم تاثیر کا مالک ہوتا ہے۔ بھیڑ کا گوشت گرم تر اور جسم میں گاڑھا خون پیدا کرنے میں سر انجام دیتا ہے۔ جسم کے اعضاء کو کافی طاقت دیتا ہے اور بدن کو موٹاہونے میں کامیاب ثابت ہوتا ہے۔ یہ بہت زیادہ چکنائی  اور چربی والا ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ہضم ہونے میں کافی دیر لیتا ہے۔

مرغ کا گوشت

مرغ کا گوشت گرم تر ہوتا ہے۔ دیسی مرغ  کے گوشت میں زیادہ طاقت ہوتی ہے۔ مرغ کا گوشت بہت زیادہ طاقت پیدا کرتاہے۔ بھوک کو بڑھانے میں مدد دیتا ہے۔ جسم کو چست و چالاک کر کے خوبصورت بنانے میں مدد دیتا ہے۔ اگر انسان کو گرمی کا بخار ہو تو وہ دیسی مرغ کا شوربہ استعمال نہ کرے۔ گرمی کے بخار کے علاوہ کسی بھی قسم کا بخار ہو،تپ دق اور سنگرینی  کا مریض ہو اس کو چاہیے کہ دیسی مرغ کا شوربہ مسلسل چار پانچ دن استعمال کریں۔ انشاء اللہ تعالیٰ مریض  بہت جلد صحت یاب ہو جائے گا۔

بیٹر کا گوشت

 بیٹر کا گوشت بہت نیاب ہوتا ہے۔ بٹیر کا گوشت کھانے کے تو کیا کہنے ہیں۔ اس کا گوشت بہت ہی مزیدار ہوتا ہے۔ ہر کوئی اس کے گوشت کو بڑے شوق سے کھانا پسند کرتا ہے۔ یہ گوشت کمزور جسم والوں کو کھانا چاہیے۔ کمزور جسم کو موٹا کرتا ہے۔ بھول بڑھاتا ہے۔ معدے کو بڑی حد تک طاقت دینے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔ بٹیر کا گوشت سخت گرم مزاج ہے۔ تپ دق کے مریضوں کے لیے اس کے گوشت کا شوربہ دیا جائے۔ یہ مریض جلد صحت یاب ہو جائےگا۔ بٹیرے کا کلیجہ مرگی کے مرض کو بڑی جلدی دور کرتا ہے۔ اس لیے مرگی کی مریضوں کا چاہیے کہ بٹیر کا گوشت زیادہ سے زیادہ استعمال کیا کریں۔

چڑیا کا گوشت

چڑیا کا گوشت گرم اور خشک ہوتا ہے۔ باہ کو تیز کرنے میں مدد دیتا ہے۔ بھوک کی شدد کو بڑھاتا ہے۔ بادی کو ختم کرتا ہے۔ جگر کو طاقت دینے میں بڑی مدد کرتا ہے۔

بطخ کا گوشت

بطخ کا گوشت گرم اور خشک ہوتا ہے۔ یہ گوشت دیر سے ہضم ہوتا ہے۔ جب بطخ کا گوشت پکایا جائے تو ہم کو اس میں گرم مصالحہ اور پیاز کافی زیادہ استعمال کرنا چاہیے۔ باہ کو طاقت دیتا ہے۔انسان کو موٹا کرنے میں کافی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ بظخ کے انڈے بھی بہت گرم ہوتے ہیں۔ جس انسان کی کمر میں درد ہو ان کو چاہیے ک ایک دو دن بطخ کا اندہ کھائے انشاء اللہ تعالیٰ کمر سے درد جاتا رہے گا۔

گائے/بیل کا گوشت

گائے کا گوشت بہت زیادہ گرم تاثیر رکھتا ہے۔ اس کا زیادہ استعمال ہرگز نہ کریں۔ گائے کا گوشت زیادہ کھانے سے ہونٹوں اور مسوڑھوں میں درد ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ یونانی اطباء کا کہنا ہے کہ گائے کا گوشت دیر سےہضم ہوتا ہے۔ یہ خراب خون کو پیداکرنے میں مدد دیتا ہے۔  سواوی کے مرض کا باعث بنتا ہے۔

بھینس کا گوشت

بھینس کا گوشت بھی گائے کے گوشت کی طرح گرم تاثیر رکھتا ہے۔ یہ گوشت بھی دیر سےہضم ہوتا ہے۔ مشقت کا کام کرنے والوں کے لیے یہ فائدہ مند ہے۔ جن کاکام مشکت والا نہیں ہوتا ہے۔ ان کے لیے یہ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ بھینس کا گوشت بہت طاقت ور ہوتا ہے۔ جو لوگ محنت مشکت کم کرتے ہیں۔ ان کو ہضم نہیں ہوتا ہے۔ اس لیے ایسے لوگوں کو بھینس کا گوشت کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ ایسے لوگوں کو فائدہ ہونے کی بجائے نقصان ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔

کبوتر کا گوشت

کبوتر کا گوشت انتہا سے زیادہ گرم   اور خشک تاثیر رکھتا ہے۔ کبوتر کا گوشت بس ان لوگوں کو کھانا چاہیے جن کو لقوہ، کمر درد،فالج،رعشہ اور پیشاب کے امراض ہوں۔

مرغابی کا گوشت

مرغابی کا گوشت تاثیر کے لحاظ سے گرم ہوتا ہے۔ مرغابی کاگوشت بہت مزے دار ہوتا ہے۔ یہ دیر سے ہضم ہوتا ہے۔ مرغابی کو ذبح کرنے کے بعد  زمین میں  کچھ دیر کے لیے دبا دینا چاہیے۔ تاکہ اس کی حرارت زمین میں جذب ہو جائے۔ مرغابی کے انڈے بھی بہت ہی طاقت ور اور مزیدار ہوتے ہیں۔

خرگوش کا گوشت

خرگوش کا گوشت گرم اور خشک ہوتا ہے۔ خرگوش کا گوشت لقوہ،کمر درد، گھٹنوں کے درد میں کافی حد تک مفید ثابت  ہوتا ہے۔ یہ گوشت بادی کو ختم کرتا ہے۔ جس انسان کو سردی سےبخار ہو گیا ہو اس کو چاہیے کہ خرگوش کے گوشت کا شوربہ بنا کر پئیے اس سے مریض بہت ہی جلد صحت یاب ہو جائے گا۔

مچھلی کا گوشت

مچھلی کا گوشت  بہت ہی مزیدار ہوتا ہے۔ مچھلی کے گوشت کو ہر کوئی بڑے شوق سے کھاتا ہے۔ اس کے گوشت میں غذائیت بہت ہی  زیادہ ہوتی ہے۔ مچھلی کا گوشت ہمیشہ زیادہ کھانے کا مزہ آتا ہے۔ مچھلی کے تازہ گوشت کی پہچان یہ ہوتی ہے ۔ اس کے ڈھیلے ابھرئے ہوئے نظر آتے  ہیں۔ اس کے گلپچھڑےشوخ اور گلابی رنگ کے نظر آتے ہیں۔ تازہ مچھلی کا گوشت جب پکایا جاتا ہے۔ تو بہت ہی مزیدار ہو جاتا ہے۔ باسی مچھلی کے گوشت کو کھانے کا مزہ نہیں آتا ہے۔ بغیر کانٹوں کے مچھلی کھانے کا مزہ ہی اپنا ہوتاہے۔ آج کل تو مچھلی کا گوشت کھانے کا رواج ہی ہو گیا ہے۔ مچھلی تقریباً ہر بازار میں عام ہو چکی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مچھلی کو کھانے والے بے شمار ہو چکے ہیں۔ مچھلی ہر بڑے اور چھوٹے کی پسند بن چکی ہے۔مچھلی کا گوشت کھانے کے بعد دودھ کو پینے سے پرہیز کرنا چاہیے۔