مولی     Radish

مولی کا تعارف

مولی موسم سرما کی وہ سبزی ہے۔ جس کو ہر کوئی بڑے شوق سے کھاتا ہے۔ مولی  ہاضمے دار ہوتی ہے۔تاثیر کے اعتبار سے یہ خشک اور گرم سبزی ہے۔ مولی کے ہر رنگ اور بے شمار اقسام ہوتی ہیں۔ یہ سائز کے لحاظ سے لمبی اور چھوٹی ہوتی ہے۔ مگر سرخ اور سفید رنگ کی مولی کو لوگ زیادہ کھانا پسند کرتے ہیں۔ مولی جب اپنا رنگ پڑتی ہے۔ تو یہ شروع شروع  میں نرم و نازم ہوتی ہے۔ پھر جب اس کی عمر زیادہ ہوتی جاتی ہے۔ تو یہ سخت اور موٹی ہوتی جاتی ہے۔ مولی کی نسبت مولی کے پتوں میں بہت ہی زیادہ کیلشیم، فاسفورس اور وٹامن Cبہت ہی مقدار میں پایا جاتا ہے۔ مولی کو پکا کر کھانے سے اس کو کچا کھایا جائے ۔ تو اس کے زیادہ فائدے ہوتے ہیں۔ مولی کو پکانے سے اس کے حیاتینی اجزاء ضائع ہوتے ہیں۔ خصوصاً ایسے اجزاء جو سکروی دور کرتے ہیں۔

غذائی اجزاء اور وٹامنز

 مولی کی 100 گرام جڑوں میں بے شمار عذائی اجزاء اور وٹامنز پائے جاتے ہیں۔

رطوبت

94.4فیصد

ریشے

0.8فیصد

چکنائی

0.1فیصد

پروٹین

0.7فیصد

معدنی اجزاء

0.6فیصد

کیلوریز

17فیصد

کیلشیم

35 ملی گرام

آئرن

0.4 ملی گرام

فاسفورس

22مل گرام

وٹامن سی

12

وٹامن بی

بے شمار تعداد میں موجود ہوتا ہے

فوائد اور استعمالات

مولی جگر کے مریضوں کے لیے بہت ہی فائدہ مند ہے۔ جو انسان جگر کی بیماریوں میں مبتلا ہو  تو اس کو چاہیے کہ مولی ہر روز کھایا کرے۔ مولی  کھانے سے یرقان کے مریض کو سکون ملتا ہے۔  اس کے ساتھ ساتھ ہر روز مولی کھانے سے یرقان کی بیماری جڑ سے ختم ہو جاتی ہے۔ جن کو بواسیر یا یرقان کی بیماری ہو ان کو مولی زیادہ سے زیادہ کھانی چاہیے۔ مولی کا پانی گردے، مثانہ کی ریگ اور پتھری   کو ختم کرنے میں بہت ہی زیادہ فائدہ مند ہے۔مولی قبض کشاہ تلی کا ورم اور پیشاب کی جلن کو ختم کرنے میں بے حد مفید ہے۔  مولی خون کو صاف کرنے میں بہت ہی مدد دیتی ہے۔ مولی کھانے سے جلد کی بے شمار بیماریوں دُور ہو جاتیں ہیں۔ مولی جسم کو پاور دیتی ہے اور فاسد مادوں کو خارج کرتی ہے۔ مولی کو کھانے سے خون میں ایسی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ کہ مضر صحت جراثیم ہلاک ہو جاتے ہیں۔

مولی سلاد بنانے کے کام آتی ہے جو کہ ہر کھانے میں استعمال کرنے کا اپنا ہی مزہ ہوتا ہے۔ کھانے میں اگر مولی کی سلاد بنا کر نا رکھی جائے تو کھانا کھانے کا مزہ نہیں آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر کوئی کھانے میں سلاد استعمال کرتا ہے۔مولی کھانے کو جلد ہضم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔  

مولی سے چہرے میں نکھار

جس مردوں عورت کے چہرے پر چھائیاں، سیاہی اور دیگر نشانات ہوں ان کو چاہیے کہ مولی کے بیج کو پیس کر اس کا پوڈر بنا لیں۔ جس جس جگہ نشانات ہوں وہاں پر چند روز بیجوں کا پوڈر لگانے سے سب نشانات ختم ہو جاتے ہیں۔

بواسیر کا علاج

جن لوگوں کو بواسیر جیسی بیماری ہے۔ ان کو چاہیے کہ مولی کو لے کر اس کا جوس نکالیں۔ مولی کے جوس کو روٹین کے ساتھ چند دن صبح اور شام 60 تا 90 ملی لیٹر پیتے رہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے ان کو چند ہی دنوں کے اندر بواسیر  جیسے خطر ناک بیماری سے نجات ملنا شروع ہو جائے گی۔

یرکان

یرقان کے مریضوں کو چاہئے کہ  مولی کے سبز پتے لیں۔ ان پتوں کا جوس نکالیں۔ مولی کے جوس کو چند دن پینے سے یرکان ختم ہو جائے گا۔  پیٹ  کے  کیڑے  خاص  طور  پر  رنگ  ورم  کی  ہلاکت  کے  لئے  مولی  کے  پتوں  کا  استعمال  آزمودہ  علاج ہے۔

پیشاب کا جل کر آنا

رحم کی شدید درد کی حالت میں پیشاب تکلیف سے آنے کی صورت میں مولی کا جوس بہترین علاج بالغذا ہے۔ تکلیف کی شدت کے مطابق 60 سے 90 لیٹر تک مولی کا جوس پینے سے تکلیف میں افاقہ ہو جاتا ہے۔

مثانے کی پتھری

مولی کے پتوں کا جوس بقدر ایک کپ روزانہ پندرہ دن تک پینے سے مثانے کی پتھری تحلیل ہو جاتی اور سوزش ختم ہو جاتی ہے۔

کھانسی کا علاج

مولی کا تازہ جوس ایک چمچہ شہد، ایک چمچہ نمک، تھوڑا سا ملا کر استعمال کرنے سے کالی کھانسی ، گلا بیٹھنا چند دن کے اندر ختم ہو جائے گا۔