مختلف امراض کا کیلے سے علاج اور شفایابی

 کیلا بطور غذا استعمال ہونے والا ایک معروف پھل ہے۔ کیلے لوگ بڑی رغبت اور شوق سے کھاتے ہیں۔ ان کے غذائی استعمال سے بھی انسانی بدن کو کثیر فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ اس کے غذائی استعمال میں اس امر کا مکمل اہتمام رکھا جائے کہ کیلے اچھی طرح کے ہوئے ہونے چاہئیں۔ کیلوں کو ریفریجریٹر میں رکھنا درست نہیں کیونکہ درجہ حرارت کی کمی کی وجہ سے کیلے گل سڑ کر خراب ہو جاتے ہیں۔ جن لوگوں کے گردے ناکارہ ہو چکے ہوں انہیں کیلوں کا استعمال ہر گز نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس میں موجود پوٹاشیم کا عنصر گردوں کی مزید خرابی کا باعث بن سکتا ہے۔ کیلا بہت سے امراض میں اپنے کرشماتی اثرات کی وجہ سے کافی اہمیت رکھتا ہے۔ یہ گرمی اور سردی ہر دو موسموں میں معتدل اور دوسرے درجے میں تر ہے ۔ غذائیت سے بھر پور ہونے کی وجہ سے خون گاڑھا پیدا کرتا ہے۔

افزایش خون میں کیلے کا کردار

بعض لوگ خون کی کمی (انیمیا) کا شکار ہوتے ہیں ۔ جسم میں فولاد (Iron) کی کمی سے خون کے سرخ ذرات کم بنتے ہیں اور نتیجتا جسم کا رنگ زرد ہو جاتا ہے۔ ایسے مریض بھی کیلوں کے متواتر استعمال سے صحت یاب ہو سکتے ہیں۔ امریکن جرنل آف پبلک ہیلتھ میں ڈاکٹر ڈبلیو ایچ ایڈی کی شائع ہونے والی اس رائے سے اطبائے کرام اتفاق کرتے ہیں کہ کیلوں میں فولاد اتنی کثیر مقدار میں ہوتا ہے کہ جس سے قلت خون کے شکار مریضوں میں خون کی تولید بڑھ جاتی ہے۔ ایک اور تحقیق کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ کیلوں میں پایا جانے والا فولا دخون کی سرخی کی پیدائش میں نہایت فعال کردار ادا کرتا ہے۔

 گردوں کے امراض کیلے

کیلے میں چونکہ کاربوہائیڈریٹس زیادہ جب کہ نمکیات اور لحمیات کی مقدار بہت کم ہوتی ہے اس لیے امراض گردہ میں کیلے کا استعمال اکسیری حکم رکھتا ہے۔ گردوں کے فعل میں بگاڑ آنے سے خون میں زہریلے مادے پیدا ہو جاتے ہیں۔ کیلوں کا استعمال ان زہر یلے مادوں کے اخراج میں شانی اثرات رکھتا ہے۔ ایسے مرض میں مبتلا افراد چند یوم تک صرف اور صرف کیلئے ہی کھائیں ، گردوں کی سوزش اور دیگر عوارض کے یقینی تدارک کے لیے کیلوں کا کردار مسلم ہے۔

 جلد کی خشکی اور خارش سے نجات

کیلوں میں لحمیات چونکہ انتہائی قلیل مقدار میں ہوتے ہیں، اس لیے ان کو اکثر ایسے غذائی پروگرام میں شامل کیا جاتا ہے جس میں جلد پر خارش ، داد، یا دیگر ایسے نشانات پڑ جاتے ہیں جن سے بدن میں کھجلی اور خارش ہونے سے انسان کی زندگی اذیت سے دو چار ہو جاتی ہے۔ ڈاکٹر ایل بیل ، داد اور دیگر جلدی عوارض میں کیلوں کو اصل اور بنیادی غذا کے طور پر استعمال کراتے ہیں ۔

لیکوریا اور کثرت بول کا علاج

کیلا ان ہر دو امراض کے لیے شفائی اثرات رکھتا ہے۔ کثرت بول کی بیماری میں تازہ، شیریں اور پختہ کیلئے اور آملے کا عرق دو گنا چینی شامل کر کے استعمال کرانے سے مریض کو صحت یابی ہو جاتی ہے۔ لیکوریا عورتوں کا ایک عام مرض ہے۔ اس کے تدارک کے لیے چینی ، گائے کا گھی اور کیلا تینوں چیزیں ایک ایک پاؤ لے کر مکس کر لیں۔ اس کے بعد اس میں ڈیڑھ تولہ دار چینی ، لودھ ایک تولہ، ڈھاک کے پھول ، الا ئچی کلاں دونوں چھ چھ ماشے، زنجبیل8 ماشے، ماز و3 ماشے ، اچھی طرح رگڑ کر باریک کر لیں ۔ مقدار خوراک 2تو لے ہے۔ صبح و شام ہمراہ آب تازہ استعمال کریں۔ ان شاء اللہ چند روزہ متواتر استعمال سے شفایابی ہوگی۔

 جلی ہوئی جلد، الرجی اور چھپا کی میں کیلے کی افادیت

الرجی اور چھپا کی کی صورت میں جلد پر سرخ رنگ کے نشان نمودار ہو کر بہت شدید جلن، احتراق اور خارش کا سبب بن جاتے ہیں۔ بندہ کھجلا کھجلا کر نیم جان ہو جاتا ہے۔ بعض لوگوں کو کچھ کھانوں سے بھی الرجی ہو جاتی ہے۔ ایسی تکلیف دہ صورت حال میں لحمیات پر مشتمل کئی ایسی غذاؤں کی بجائے جن میں الرجی پیدا کرنے والا امینوایسڈ ہوتا ہے کیلے میں پایا جانے والا امینو ایسڈ بہت موافق اثرات رکھتا ہے جو بالعموم الرجی نہیں پیدا کرتا ۔ جن لوگوں کو کیلے سے الرجی نہ ہوتی ہو ان کے لیے مذکورہ بالا امراض میں کیلے کا بہ کثرت استعمال اس تکلیف دہ صورتِ حال سے نجات کا سبب بنتا ہے۔ اسی طرح جلد کے جل کر مجلس جانے کی صورت میں اچھی طرح پکے ہوئے کیلوں کو اچھی طرح مسل کر ان کا پیسٹ (Paste) بنا لیا جائے۔ اس پیسٹ کو جلی ہوئی جلد اور زخموں پر رکھیں، اوپر سے پٹی باندھ دیں۔ اس طرح زخم بہت جلد مندمل ہونا شروع ہو جائیں گے۔ ٹھنڈک کا حامل ہونے کی وجہ سے کیلے کا یہ Paste سوزش اور جلن کو فوری تسکین دیتا ہے اور مریض کو ناگوار اور تکلیف دہ مراحل  سے نکل کر زندگی آرام دہ محسوس ہونے لگتی ہے۔

 آنتوں کے امراض

پختہ تازہ اور شیریں کیلے کا گودہ دہی کے ساتھ ملا کر کھانے سے آنتوں کے امراض میں افاقہ ہوتا ہے۔ دست اور اسہال بند ہو جاتے ہیں ۔ پیچش کی تکلیف بھی رفع ہو جاتی ہے اور سنگرہنی کے مرض میں بھی یہ مرکب انتہائی مفید ہے۔ دہی میں اگر قدرے زعفران کی آمیزش کر لی جائے تو اس کی افادیت دو چند ہو جاتی ہے۔

 ذیا بیطس میں کیلے کا فائدہ

ڈیا بیطس دور حاضر کا ایک عام مرض ہے۔ یہ مرض انسان کوست، کابل، کمزور اور ناکارہ کر دیتا ہے۔ ذیا بیطس کے مریضوں کے لیے یہ ایک انتہائی مفید اور صحت بخش غذا تسلیم کی گئی ہے۔ بعض اطباء اس کے مریضوں کے لیے کیلوں کو انتہائی معیاری اور شفا بخش پھل کے طور پر استعمال کراتے ہیں ۔

 عمل جراحی سے پہلے اور بعد کیلے کا استعمال

بعض اوقات کسی جسمانی تکلیف کے خاتمے کے لیے مریض کو آپریشن کے عمل سےگزرنا پڑتا ہے اس لیے اطبائے قدیم وجدید کا اس امر پر اتفاق ہے کہ اس میں چونکہ وٹامن کی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے، جو نہ صرف صدمات سے محفوظ رکھتا ہے، بلکہ زخموں کے اند مال اور صحت یابی کے لیے بھی بے حد مفید ہے۔