جریج راہب کی کہانی

ایک جریج نامی راہب جو کہ نبی اسرائیل کے علاقے میں رہائش پذیر تھا۔ جریج نے عبادت کرنے کے لیے ایک عبادت گاہ تیار کروائی ہوئی تھی۔ جس میں  تنہائی میں خدا کی عبادت کیا کرتا تھا۔ ایک دن اس کی عبادت گاہ میں جریج کی والدہ مخترمہ آ گئی۔ جریج کی والدہ نے جریج کو آواز دی۔ لیکن جریج عبادت میں اتنا مگن تھا۔ کہ وہ والدہ کی آواز کا جواب نہ دے سکا۔ جریج کی ماں نے اس کو 2،3 بار مخاطب ہو کر بلایا لیکن جریج نے اپنی امی جان کی آواز کا کوئی جواب نہ دیا۔ جریج کی امی جان آخر کار گرجے سے باہر جاتے ہوئے یہ الفاظ بول گئی۔ کہ اللہ کرے تیرا واسطہ کسی بدکار عورت سے پڑجائے۔

بنی اسرائیل کے علاقے میں ایک عورت رہتی تھی۔ جو کہ بہت ہی حسین و جمیل تھی۔ ایک دن ایسا ہوا کہ وہ عورت جریج کے عبادت گاہ کے پاس سے گزر رہی تھی۔ کہ جریج کے گرجے کے پاس ایک چرواہا بکریاں چرا رہا تھا۔ وہ چرواہا اس عورت پر فدا ہو گیا۔ اس چرواہے نے اس عورت کو باتوں میں لا کر اس کے ساتھ بدفعلی کر لی۔ اس کے ساتھ زنا کر لیا۔ جب اس عورت کو بچہ ہوا تو لوگوں نے اس عورت کی بدفعلی کی خبر بادشاہ تک پہنچا دی۔ بادشاہ نے اپنے غلاموں کو سختی سے حکم دیا کہ اس عورت کو قید کر کے میرے پاس لایا جائے۔ جب غلاموں نے اس عورت کو قید کر کے بادشاہ کے پاس پیش کیا تو بادشاہ نے اس عورت سے پوچھا کہ یہ بچہ کس کا ہے۔ اس عورت نے بڑی مطمئن ہو کر جواب دیا۔ کہ میں ایک دن جریج کے راہب کی عبادت گاہ سے گزری رہی تھی۔ جریج نے میرے ساتھ زنا کیا ۔ جس سے مجھے حمل ٹھہر گیا تھا۔ یہ بچہ جریج راہب کا ہے۔

اس کے بعد بادشاہ نے غلاموں کو حکم دیا کہ جریج راہب کو گرفتار کر کے میرے پاس لایا جائے۔ جب  جریج کو بادشاہ کے سامنے پیش کیا گیا۔بادشاہ نے بڑی تلخی سے جریج سے پوچھا کہ تم مقتی اور پرہیز گار بن کر عورتوں کے ساتھ زنا کرتے ہو۔ جریج نے بڑے ادب  و احترام سے جواب دیا۔ بادشاہ سلامت! نہیں، اس پر بادشاہ نے کہا کہ تم نے فلاں قبیلے کی عورت کے ساتھ زنا کیا۔ جریج راہب نے کہا:بادشاہ سلامت! یہ تو مجھ پر الزام لگایا جا رہا ہے۔ راہب نے کہا کہ میں نے کسی عورت کے زنا نہیں کیا ہے۔ بادشاہ کے دربار پر بے شمار لوگ اکٹھے تھے۔ ان میں سے کسی نے بھی راہب کی باتوں کا یقین نہیں کیا۔ اس کے بعد بادشاہ سے راہب نے درخواست کی۔ بادشاہ سلامت!مجھے میری ماں کے پاس لے جایا جائے۔ راہب کے کہنے پر جریج راہب کو اس کی والدہ کے پاس لے جایا گیا۔ جریج نے جا کر امی جان سے کہا کہ ماں جی: آپ نے اللہ تبارک تعالیٰ سے میرے لیے بددعا کی تھی۔ جو خدا نے قبول فرما لی ہے۔ اس نے اپنی امی جان سے درخواست کی۔ امی جان میرے لیے خدا سے یہ دعا کریں۔ کہ خدا مجھ سے یہ آفت ٹال دے۔ راہب کی امی جان نے خدا کی بارگاہ میں رو رو کر دعا کی۔ اللہ تعالیٰ نے جریج کی امی جان کی دعا کو قبول فرما لیا اور راہب کو اس مصیبت سے نکالنے کا راستہ دیکھا دیا۔

جریج نے درخواست کی۔ بادشاہ سلامت اس عورت کو بھی میرے سامنے لایا جائے۔ جو مجھ پر الزام لگا رہی ہے۔ جب اس عورت کو بادشاہ کے دربارمیں دوبارہ پیش کیا گیا۔ تو اس سے بادشاہ نے دریافت کیا۔ کہ تیری گود میں جو بچہ ہے۔ وہ کس کا ہے؟۔ عورت نے جریج راہب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا  کہ یہ بچہ اِس شخص کا ہے۔ جریج نے اس بچے کے سر پر ہاتھ رکھ کر کہا: اے بچے! اللہ تعالیٰ کے حکم سے ان لوگوں کو بتا: کہ تیرا والدکون ہے؟۔ بچہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے بولا پڑا۔ اس نے کہا: کہ فلاں چرواہا! میرا باپ ہے۔ جب بچے کے منہ سے یہ بات سنی تو سب لوگ اس بدکار عورت کی طرف دیکھنا شروع ہو گئے۔ اس پر عورت نے کہا کہ یہ بچہ سچ بات کہہ رہا ہے۔ اس کا باپ چرواہا ہی ہے۔

ایک روایت میں اس طرح بھی بیان کیا گیا ہے۔ کہ یہ بچہ ابھی ماں کے پیٹ میں ہی تھا۔ جریج نے عورت سے پوچھا کہ تیرے ساتھ یہ سب قصہ کس جگہ پیش آیا تھا۔ اس عورت نے کہا کہ تیرے گرجے کے باہر جو درخت ہے۔ وہاں ایک چرواہا تھا۔ جس نے میری عزت پر ہاتھ ڈالا۔ راہب نے اس عورت کو ساتھ لیااور اس درخت کے نیچے لے آیا۔ راہب نے بلند آواز سے پکارا ۔ اے درخت! تجھ کو تیرے پیدا کرنے والے کی قسم ہے۔ بتا تیرے سائے میں کس مرد نے اس عورت کے ساتھ بدکاری کی ہے۔ درخت نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے جواب دیا۔ کہ فلاں علاقے کا چرواہے ۔ جس نے اس عورت کے ساتھ زنا کیا تھا۔

اس کے بعد جریج نے اس عورت کے پیٹ پر انگلی رکھی اور  کہا: اے پیٹ میں بچے! خدا کے حکم سے بتا: کہ تیرا باپ کون ہے؟۔ ماں کےپیٹ سے آواز سنائی دی۔ کہ فلاں چرواہا: میرا باپ ہے۔ یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ کر بادشاہ بہت ہی شرمندہ ہوا۔ بادشاہ نے راہب سے معافی مانگی۔ بادشاہ نے راہب سے عرض کی۔ اے راہب! اگر تیری اجازت ہو تو میں تیرا گرجا سونے اور چاندی کا تعمیر کروا دوں۔ راہب نے کہا: بادشاہ سلامت! میرا گرجا مٹی کا تھا۔ جو کہ تیرے غلاموں نے گرا دیا تھا۔ اس کو مٹی کا ہی تعمیر کروا دو۔ راہب کے کہنے پر گرجا مٹی کا تعمیر کیا گیا۔