بینگن Brinjal

بینگن کا تعارف

بینگن ایک مشہور سبزی ہے۔ اس کی بے شمار اقسام پائی جاتی ہیں۔ لیکن زیادہ مشہور اس کی دو اقسام ہیں۔ ایک گول اور دوسرالمبا بینگن ہوتا ہے۔ بینگن کے رنگ بہت زیادہ ہیں۔ مثلاً بلیک،بنفشی ، سفیداور سبز رنگ کا بینگن ہوتا ہے۔ بینگن کا ایک پودے پر لگتا ہے۔  جس کی لمبائی تقریباً دو  فٹ  کے قریب ہوتی ہے۔ بینگن کی کاشت برصغیر میں بڑے پیمانے پر کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ لوگ بینگن کے پودے کو گھر میں باغیچوں کے طور پر بھی اُگاتے ہیں۔

بینگن میں غذائی اجزاء اور وٹامنز

بینگن میں پروٹین کی مقدار 0.3گرام ہوتی ہے، چکنائی کی مقدار 0.5گرام،معدنی نمکیات کی مقدار 6.4 گرام ہوتی ہے،کاربوہائیڈریٹ کی مقدار 0.02 گرام ہے، کیلشیم 0.06ملی گرام، فاسفورس 1.3 ملی گرام، فولاد 5 ملی گرام ہوتا ہے، وٹامن اے 0.05 ملی گرام، وٹامن بی، 0.06 ملی گرام، وٹامن سی 23 ملی گرام پایا جاتا ہے۔

بینگن کا بھرتا

بینگن کے بھرتے کو ہندوستان بنگلہ دیش اور پاکستان کے لوگ بہت زیادہ پسند کرتے ہیں۔ ان ملکوں میں بینگن کے بھرتے کی ڈشیں تیار کی جاتی ہیں۔ جو کہ لوگ بڑے شوق کے ساتھ کھاتے ہیں۔ بینگن کے پکوان کو زیادہ تر روٹی، پراٹھے اور نان کے ساتھ کھایا جاتا ہے۔ بینگن کے بھرتے کو لوگ چاول یا رائتہ  اور دہی کے ساتھ کھانا پسند کرتے ہیں۔

بینگن کھانےکے فائدے

بینگن کھانے کے بے شمار فائدے ہیں۔ بینگن ذیا بیطس  کے مریضوں کے لیے بڑی عمدہ غذا ہے۔ جن لوگوں کو دل کا مرض  ہے۔ ان کے لیے بینگن بہت ہی مفید ہے۔ جن لوگوں کا خون پتلا ہو۔ ان کو چاہیے کہ بینگن کا استعمال کریں۔ کیونکہ بینگن خون کو گاڑھا کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔بینگن کھانے  سے کینسر کا مرض ختم ہوجاتا ہے۔ بینگن ریشے /بلغم کو جڑ سے ختم کردیتا ہے۔ بینگن نظام انہضام کو درست کرنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔ بینگن کھانے سے انسان کو گیس نہیں ہوتی۔ جن لوگوں کو پیشاب کم آتا ہو۔  جن کے معدے میں گرمی  ہے۔ ان کو بینگن کا استعمال کرنا چاہیے۔ بینگن چہرے سے پیلا پن ختم کر کے چہرے پر روانگی لاتا ہے۔ بینگن ایک طاقتور غذا ہے۔ ان کو کھانے کے بے شمار فائدے ہیں۔

بینگن  کھانے کے نقصان

بینگن کے فائدوں کے ساتھ ساتھ بینگن کے نقصان بھی ہیں۔ بینگن کا بہت زیادہ استعمال کرنا صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اس لیے ہم کو چاہیے کہ بینگن کو کسی حد تک استعمال کیا جائے۔ بینگن گرم تاثیر رکھتا ہے۔ ہر انسان کو اپنے جسم کے مطابق بینگن کا استعمال کرنا چاہیے۔ اگر کسی کے منہ میں چھالے ہوں تو ان کو بینگن کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ اگر وہ اس کے باوجود بینگن کو کھاتا ہے تو اس کے منہ میں مزید بیماری بڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے۔  جس کا جسم گرم چیز کو برداست نہیں کرتا ہے۔ الرجی کا مسئلہ ہو ان کے لیے بینگن  خارش کا سبب بنتا ہے۔

بینگن میں نکوٹین پایا جاتا ہے۔ جس طرح سگریٹ میں نکوٹین موجود ہوتاہے۔ جو کہ انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ جس کا بلڈ پریشر تیز ہوتا ہے۔ ان کو بینگن کھانے سے پرہیز کرنا  چاہیے۔جن لوگوں کو جگر کا مسئلہ ہو ان کو بھی بینگن کھانے سے پرہیزکرنا  ہی بہتر ہے۔ جن لوگوں  کے چہروں دانے اور چھائیاں ،پھوڑے پھنسیاں ہوں ان کو بینگن کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ جن لوگوں کے جوڑوں میں درد ہوتا ہے ان کے لیے بینگن نقصان دہ ہوتا ہے۔